سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پرسماعت کے دوران عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے جسٹس اطہر من اللہ نے لائیو اسٹریمنگ کی حمایت کی اور اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم (شہبازشریف) کو جا کر بتا دیجئے گا کہ یہاں (عدلیہ) میں کوئی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز مسلم لیگ ن کے جنرل ورکرز کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ججز کی اکثریت ملکی خوشحالی پر چاہتی ہے لیکن عدلیہ میں موجود چند کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینا چاہتی ہیں۔
نیب ترامیم کیس: سپریم کورٹ نے سماعت براہ راست دکھانے کی خیبرپختونخوا کی درخواست مسترد کردی
ادھر آج جب سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پرسماعت شروع ہوئی جسٹس اطہر من اللہ نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمہ پہلے براہ راست دکھایا جاتا تھا اب بھی لاٸیوہونا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا اٹارنی جنرل سے مزید کہنا تھا وزیراعظم سے کہیں اگر سپریم کورٹ میں کوئی کالی بھیڑیں ہیں تو پھر آپ ان کے خلاف ریفرنس دائر کریں۔
اس دوران ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ یہ مقدمہ عوامی مفاد اوردلچسپی کا ہے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے یہ تکنیکی کیس ہے عوامی مفاد یا دلچسپی کا معاملہ نہیں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی: سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات کا حکم
جسٹس اطہر من اللہ نے اس مؤقف کی حمایت کی کہ یہ عوامی دلچسپی کا معاملہ ہے۔ بعدازاں چیف جسٹس نے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کردیا۔ کم و بیش ایک گھنٹہ مشاورت کے بعد بنچ دوبارہ کورٹ روم نمبر ون مین پہنچا کرکارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔