میڈیکل کی دنیا میں دلچسپ اور حیرت انگیز واقعات تو بہت سے ہیں تاہم کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کہ سب کو حیران کر دیتے ہیں۔
حال ہی میں دبئی سے تعلق رکھنے والی خاتون کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا ہے، جس نے ڈاکٹرز کے بھی ہاتھ پاؤں پھُلا دیے تھے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی کے مقامی اسپتال میں 31 سالہ حاملہ خاتون اور قبل از وقت پیدا ہونے والے نومولود کو معجزانہ طور پر بچایا گیا ہے۔
ڈاکٹرز کی جانب سے حاملہ خاتون کا سی سیکشن کیا جا رہا تھا، اسی دوران سی سیکشن خاتون کے موت کے منہ تک لے گیا تھا، کیونکہ خاتون کو کارڈیاک اریسٹ آیا تھا۔
مریم محمد کلیم صدیقی نامی خاتون کو اتوار کے روز انٹرنیشنل ماڈرن اسپتال لایا گیا تھا، جبکہ اس سے قبل ہائپرٹینشن کے باعث گھر ہی پر ان کا سیزرس بھی ہوا تھا۔
شادی کے 12 دن بعد دلہن لڑکا نکلا
خلیجی میڈیا کے مطابق خاتون 27 ہفتوں کی حاملہ تھیں جبکہ ان کا بلڈ پریشر 110/181 ایم ایم ایچ جی تک پہنچ گیا تھا۔
ڈاکٹرز کے مطابق یہ خاتون کی دوسری ڈلیوری تھی، جبکہ پہلی ڈلیور میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے وقت خاتون ہائپرٹینشن کا شکار ہو گئی تھیں۔
مریم کلیم کی بڑی بہن سعدیہ کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ مریم اور نومولود دونوں کے لیے حساس تھا، میری بہن کو کارڈیاک اریسٹ آیا تھا اور بہن کا دل 30 منٹ تک دھڑکنا بند ہو گیا تھا۔
تاہم ڈاکٹرز کی جانب سے کارڈیو پلمنری ریسوسیٹیشن یعنی سی پی آر 30 منٹ تک کرتے رہے، جس کے بعد خاتون کے جسم میں خون کی روانی بحال ہوئی۔
بعدازاں خاتون کو آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا تھا، مقامی اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی کم کیسز ہیں جن میں ماں اور بچے کی جان بچائی جا سکے، تاہم اسے معجزہ ہی قرار دیا جا رہا ہے۔
مریم اور ان کے شوہر کی جانب سے بیٹے کا نام موسیٰ رکھا گیا ہے، جسے ڈاکٹرز کی جانب سے انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نومولود موسیٰ کا وزن 1 اعشاریہ 3 کلو گرام ہے، جبکہ بہن سعدیہ کی جانب سے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا گیا تھا۔
واضح رہے اس کیس پر مقامی اسپتال کی میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر سونا رام جاٹ، جبکہ ایمرجنسی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر انجو، ڈاکٹر راجنی، سمیت ڈاکٹر سعد العباسی، ڈاکٹر رینا رضا دی گزمان، ڈاکٹر کامران افشاریان شامل تھے۔