خیبرپختونخوا حکومت نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے دور میں سوات میں 18 ارب 25 کروڑ مالیت کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، سابق وزیراعلیٰ نے سوات اور ملاکنڈ کے لیے 15 سے زائد منصوبے شروع کیے تھے، منصوبوں کا مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں بھی ذکر نہیں۔
سنی اتحاد کونسل کی صوبائی حکومت نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے دور میں سوات میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق دور حکومت میں سوات میں ختم ہونے والے 18 ارب 25 کروڑ روپے لاگت سے زائد کے منصوبوں میں 15 اہم منصوبوں شامل ہے، ان منصوبوں میں سیاحت کے 2 ارب روپے اور سیف سٹی سوات پراجیکٹ کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی سابق حکومت نے ان منصوبوں کو منظور کروایا تھا، بند ہونے والے ترقیاتی منصوبوں میں 69 کروڑ روپے کی لاگت کا زرعی کمپلیکس تعمیر ، ایک ارب لاگت سے 100 مساجد کی تعمیر و مرمت، 3ارب41 کروڑ روپے کی لاگت سے کئی منزلہ ضلعی محکمے کے مںصوبے ، ایک ارب 50 کروڑ کی لاگت سے ضلعی محکمے کئی منزلہ رہائشی عمارتی منصوبہ ، معذور افراد کی بحالی کا ادارہ ، وارڈز ، جیم، پرائیویٹ وارڈز، فیزیکل تھراپی سینٹربرائے فالج ، ملاکنڈ ڈویژن میں اسٹروک ہیڈ اینجری منصوبہ شامل ہے۔
بند ہونے والے منصوبوں میں 4 ارب 10 کروڑ روپے کی لاگ سے خیبر میڈیکل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ سائنس کی تعمیر ، 44 کروڑ روپے کی لاگت سے گورنمنٹ آف مینجمنٹ سائنس انسٹیٹیوٹ کی تعمیر ، 47 کروڑ روپے لاگت سے جاری سیف سٹی پراجیکٹ سوات ، 10کروڑ روپے کی لاگت سے خریداری زمین برائے سمال انڈسٹریل اسٹیٹ ، 1 ارب42 کروڑ کی لاگت سے تعمیر وینئی، گٹ روڈ ، 29 کروڑ روپے کی لاگت کا منصوبہ تعمیر روڈ وینئی تا بیاکن پر بھی کام بند کردیا گیا ، 10 کروڑ روپے کی لاگت کا ترقیاتی مںصوبہ مہو ڈنڈ کالام 1 ارب91 کروڑ روپے لاگت کے مختلف سیاحتی منصوبے اپر سوات ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بند ہونے والے منصوبوں میں 20 کروڑ رو پے لاگت سے تعمیر دفتر ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی منصوبے ، 1 ارب50 کروڑ روپے کی لاگت کی خریداریِ زمین برائے واسا سوات کے منصوبے شامل تھے ۔
سوات میں پچھلے انتخابات میں تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا تھا، تمام 8 صوبائی نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے ۔
پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے ان منصوبوں کو ختم کیا گیا، اَپر سوات ٹورازم اتھارٹی کے دو ارب روپے کا فنڈ ختم ہونے سے اس ادارہ کے غیر فعال ہونے کا خدشہ ہے۔