رفح میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہوچکے ہیں۔ دو دن قبل رفح کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے باعث آتشزدگی میں چالیس سے زائد معصوم شہری جان سے گئے جس پر سوشل میڈیا صارفین انتہائی غمزدہ ہیں۔
سوشل میڈیا پر رفح میں ہونے والے اسرائیلی وحشیانہ حملوں کے بعد ”آل آئیز آن رفح“ کے نام کا ٹرینڈ زور پکڑ گیا ہے۔ کئی مشہور شخصیات اور انٹرنیٹ صارفین اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اِس جملے کا استعمال کرتے ہوئے فلسطین کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
بھارت میں ’سابق مسلمان یوٹیوبر‘ کی قرآن پاک کی بے حرمتی، مسلمان مشتعل
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وائرل تصویر پر لکھا گیا جملہ ’آل آئیز آن رفح‘ کا کیا مطلب ہے اور یہ نعرہ کہاں سے بلند ہوا؟
یہ تصویر ملائیشین صارف کی جانب سے 27 مئی کو اسرائیلی حملے کے بعد پوسٹ کی گئی جس کا مقصد رفح کی صورتحال پر دنیا بھر کی توجہ مرکوز کرانا تھا۔
فوربس کے مطابق مختصر ویڈیوز کی ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر ”آل آئیز آن رفح“ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ 195,000 سے زائد ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا اعتراف: ’رفح کیمپ پر حملہ افسوسناک ہے، تحقیقات کررہے ہیں‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق ممکنہ طور پر آل آئیز آن رفح کا نعرہ عالمی ادارہ صحت کے فلسطینی خطے میں کام کرنے والے آفس کے ڈائریکٹر رِک پیپر کورن کے ایک بیان سے اٹھایا گیا ہے۔
رواں سال فروری میں اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے رفح سے فلسیطینوں کو انخلا کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد رک پیپرکورن نے آل آئیز آن رفح جملے کا استعمال کیا۔
’آل آئیز آن رفح‘ کے زیرعنوان وائرل ہونے والی تصویر کو انسٹاگرام پر چار کروڑ 50 لاکھ مرتبہ شیئر کیا جاچکا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصویر ہے۔ انسانی حقوق اور امدادی سرگرمیوں سے جڑی ہوئی جن تنظیموں نے اس تصویر کو شیئر کیا ہے ان میں سِیو دی چلڈرن، آکسفیم اور جیوز وائس فار پیس شامل ہیں۔
دوسری طرف بھارت میں بھی فلسطینیوں سے اظہارِ ہمدردی نہ کرنے والے بالی وُڈ اسٹارز کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر ہے۔ انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کی اہلیہ رکیتا سجدے نے بھی یہ تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی جس کے بعد ان کی ٹرولنگ کی گئی۔ اس پر انہوں نے اسے ڈیلیٹ کردیا۔