خانیوال کے محقق ادیب شہزاد فیضی نے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر املاء اور گرامر کی چھ غلطیوں کی نشاندہی کردی، جس پر اسٹیٹ بینک کو حکم دیا گیا ہے کہ 60 روز میں ان غلطیوں کو درست کیا جائے۔
شہزاد فیضی کی شکایت پر وفاقی محتسب نے سماعت کی، اس دوران اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نمائندوں کی جانب سے ان غلطیوں کا اعتراف کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک سے آنے والے عجیب نوٹ دیکھ کر نیشنل بینک کا مینیجر چکرا گیا
غلطیوں پر اعتراف کے بعد وفاقی محتسب نے اسٹیٹ بینک کو 60 روز میں غلطیاں دور کرنے اور نئے کرنسی نوٹ پر یہ علطیاں نہ دہرانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
اس حوالے سے محقق، ادیب اور ماہر لسانیات شہزاد فیضی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علم کی ترویج اور اگلی نسلوں تک منتقلی کیلئے لفظ بنیادی کردار ادا کرتا ہے، خواہ وہ لفظ لکھا گیا ہو یا بولا گیا ہو، اور یہ طے شدی اصول ہے کہ لکھے گئے لفظ کی عمر بولے گئے لفظ کی عمر سے زیادہ ہوتی ہے۔
کتنے نوٹ مس پرنٹ ہوئے اور ان کا کیا ہوگا؟ اسٹیٹ بینک نے بیان جاری کردیا
انہوں نے کہا کہ کرنسی نوٹ ہمارے ملک کی شناخت ہیں، ہماری پہچان کا زریعہ ہیں، ان کرنسی نوٹوں پر جب میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ یہ صرف چار مختصر سطریں ہیں اور ان چار سطروں میں بیس لفظ ہیں جن میں چھ غلطیاں ہیں، تو مجھے خیال آیا کہ ان غلطیوں کو ٹھیک ہونا چاہئیے۔
ماہر لسانیات نے کہا کہ اب کیونکہ فیصلہ آچکا ہے تو حکومت کی جانب سے اس پر جلد از جلد عملدرآمد ہونا چاہئیے۔