قدیم مصرکے باشندوں کے حوالے سے داستانیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں۔ اہرامِ مصر کو دیکھ دیکھ کر دنیا اندازے لگاتی رہتی ہے کہ قدیم مصر کے باشندے واقعی اِتنے ہنرمند تھے یا کسی اور سیارے کی مخلوق نے آکر یہ شاندار اہرام کھڑے کیے تھے۔
اب ہزاروں سال پرانی دو ایسی کھوپڑیاں ملی ہیں جن کا جائزہ لے کر ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ قدیم مصری باشندے بیماریوں، ان کے علاج کے طریقوں اور دواؤں سے اچھی طرح واقف تھے۔
ایک 30 سالہ مرد اور 50 سالہ عورت کی کھوپڑی میں سرجری کے واضح نشانات ملے ہیں جن سے یہ اندازہ لگانے میں مدد ملی ہے کہ قدیم مصر کے لوگ کینسر کے علاج کی کوشش بھی کرچکے تھے۔
’فرنٹیئرز اِن میڈیسن‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق قدیم مصر کے باشندے دوسرے بہت سے شعبوں کی طرح صحت کے شعبے میں بھی غیر معمولی مہارت کے حامل اور اپنے عہد کے دیگر خطوں کے لوگوں سے بہت آگے تھے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جو کچھ مصریوں نے حاصل کیا اور دنیا کے سامنے پیش کیا وہ اس دور تک کی ترقی اور اوزاروں کی مدد سے ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ وہ انتہا کے ذہین تھے اور ایک دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈالا۔ اہرامِ مصر میں ریاضٰی کے اصولوں کا ایسا زبردست اطلاق ملتا ہے کہ ماہرین انگشت بہ دنداں رہ جاتے ہیں۔
لاشیں حنوط کرنے کا فن بجائے خود اتنی بڑی مہارت ہے کہ اُس کی موجودگی میں اگر مصریوں نے کچھ اور نہ بھی کیا ہوتا تو اُن کا نام تاریخ میں زندہ رہ جانا تھا۔