سابق وزیرِاعظم محمد نواز شریف کی جانب سے بھارت سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کو غلطی تسلیم کیے جانے پر بھارتی میڈیا جھوم اٹھا۔ نواز شریف کے بیان کو بھارتی میڈیا میں خوب اچھالا جارہا ہے۔
نواز شریف نے 28 مئی کو کہا تھا کہ انہوں نے بھارتی ہم منصب اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ لاہور میں 1999 میں جو معاہدہ کیا تھا اس کی پاکستان نے خلاف ورزی کی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ 28 مئی 1998 کو پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد 1999 میں اٹل بہاری واجپائی لاہور آئے اور ایک معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کی خلاف ہم نے کی جو سنگین غلطی تھی۔
نواز شریف اور اٹل بہاری واجپائی نے21 فروری 1999 کو لاہور اعلامیے پر دستخط کیے تھے۔ اس اعلامیے کو دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے حوالے سے سنگِ میل قرار دیا گیا تھا۔
لاہور اعلامیے پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی طرف سے دستخط کیے جانے کے چند ماہ بعد ہی کارگل جنگ ہوئی تھی جسے رکوانے کے لیے نواز شریف کو امریکا جانا پڑا تھا۔
بھارتی میڈیا نے ن لیگ کی سپریم کونسل کے اجلاس سے سابق وزیر اعظم کا خطاب تفصیل سے شائع کیا ہے۔ اس خطاب میں انہوں نے کارگل جنگ اور اپنی حکومت کی بساط لپیٹے جانے کی بات بھی کھل کر کہی۔ یہ سب کچھ بھارتی میڈیا نے اچھالا ہے۔
نواز شریف نے عمران خان پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے تو امریکا سے پانچ ارب ڈالر لے کر ایٹمی دھماکوں سے باز رہتے۔