سابق نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ تمباکو پر باقاعدگی سے ٹیکسز میں اضافہ اسے روکنے میں بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف حکومت کو اضافی ریونیو حاصل ہوگا بلکہ صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی ہو سکے گی۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سپارک کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مرتضیٰ سولنگی کا مزید کہنا تھا کہ تمباکو ٹیکسز پر چالیس فیصد اضافے سے حکومت کو نہ صرف 96 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکے گا بلکہ اس سے تمباکو نوشی سے منسلک صحت کے اخراجات پر بھی نمایاں اثر پڑے گا جو 615 بلین روپے سے کم ہو کر 418.2 بلین روپے رہ جائیں گے۔ اس سے آمدنی اور صحت کے اخراجات کے درمیان فرق کو مؤثر طریقے سے 82 ارب روپے تک کم کیا جائے سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے بچوں کے محفوظ اور بہتر مستقبل کیلئے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا پڑے گا۔
اس موقع پر کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پاکستان کو سگریٹ کے لیے سنگل ٹائر ٹیکس کا ڈھانچہ متعارف کرانے کی سفارش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافے کی کوششوں کے باوجود سگریٹ کی کم قیمتیں برقرار ہیں، جس سے کھپت کی بلند سطحوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان اصلاحات کو اپنا کر پاکستان سگریٹ پر ٹیکس کو مزید موثر بنا سکتا ہے اور اسے بین الاقوامی بہترین طریقوں کے ساتھ زیادہ قریب سے ہم آہنگ کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں اب بھی دنیا کے کئی حصوں سے سستی ہیں، اس طرح کا نقطہ نظر ٹیکسوں کی پالیسیوں کی تشکیل میں زیادہ ہدف اور شواہد پر مبنی حکمت عملی کی اجازت دیتا ہے، جس کا مقصد صحت عامہ کے اقدامات کے لیے زیادہ سے زیادہ آمدنی کے ساتھ تمباکو کے استعمال کو روکنا ہے۔
ملک عمران نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے ناجائز مارکیٹ شیئر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انڈسٹری کو ٹیکس سے بچنے، ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور صحت عامہ پر منافع کو ترجیح دینے کے لیے پیداوار کو کم رپورٹ کرنے کے لیے ذمہ دار پایا گیا ہے۔
سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمد آصف اقبال نے کہا کہ قیمتوں میں تبدیلی کے بارے میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کا ردعمل پاکستان میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے ٹیکس لگانے کے بہت زیادہ امکانات کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر ایف ای ڈی میں حالیہ اضافے اور قیمتوں میں اسی طرح اضافے کے نتیجے میں سگریٹ کی کھپت میں 19.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ شہری اور دیہی علاقوں میں سگریٹ کی کھپت میں کمی آئی ہے۔
آصف اقبال SPDC کی جانب سے تمباکو نوشی کرنے والوں کے ملک گیر سروے کے ابتدائی نتائج پیش کر رہے تھے۔