نواز شریف 6 سال بعد دوبارہ ن لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے ہیں، ان کے دوبارہ پارٹی صدر منتخب ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ عوام کی خدمت کا صلہ ہے، جبکہ نواز شریف نے کہا کہ پارٹی کارکنوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کرنے کے بعد حتمی فہرست جاری کی گئی، جس کے مطابق میاں نواز شریف مسلم لیگ ن کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوئے۔
قبل ازیں رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ اگر پارٹی صدر کے عہدے کے لیے ایک سے زیادہ امیدوار ہوں گے تو انتخاب شو آف ہینڈ یا ووٹنگ کے طریقہ کار سے کیا جائے گا۔
نوازشریف کی کامیابی کا حتمی اعلان جنرل کونسل اجلاس میں کیا گیا۔
خیال رہے کہ شہباز شریف رواں ماہ کے شروع میں پارٹی صدر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے جامع پلان ترتیب دے دیا، وزیراعظم
18 مئی کو لاہور میں مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے بڑے بھائی سے بہتر پارٹی کی قیادت کوئی نہیں کر سکتا۔
نواز شریف نے پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکنوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
نوازشریف کے خطاب کے دوران کارکنان نے ”شیرآیا، شیرآیا“ کے نعرے لگائے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ کہ احسن اقبال نے ابھی شرکا کو خاموش ہونے کا کہا، مجھے ثاقب نثار نے زندگی بھر کے لیے مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹا دیا تھا، نواز شریف کو اتنے عرصے بعد یہ لوگ واپس لائے ہیں، خاموش کیسے بیٹھیں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ لیگی کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، انہوں نے مجھے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا، میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تھی، تمھارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے اور شہباز شریف کے رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی، شہباز شریف نشیب و فراز کے باوجود ساتھ کھڑے رہے اور ہر امتحان میں پورے اترے، شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کو ٹھوکر ماری مگر بے وفائی نہیں کی، مجھ سے وفا کے جرم میں جیل تک چلے گئے، آفرین ہے شہباز شریف پر جو نہ بکے اور نہ ہی جھکے، میرے اور پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے، شہبازشریف پارٹی صدارت کے امتحان میں پورے اترے، شہبازشریف نے ایک بار پھر ذمہ داری میرے کندھے پر ڈال دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے بھی جواں مردی سے جیل کاٹی، یہاں موجود تمام لوگوں پر مجھے فخر ہے، آج مبارک باد کے مستحق آپ سب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست شاہد خاقان عباسی نے بہت تکالیف جھیلیں، شاہد خاقان عباسی نے میرے ساتھ جیلیں کاٹی ہیں، تمام لوگ پارٹی کے قیمتی اثاثے ہیں، مریم نواز اور نہال ہاشمی بھی ہر امتحان میں پورے اترے، مفتاح اسماعیل، رانا ثنا اللہ اور سعد رفیق نے بھی سختیاں برداشت کیں۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ میں نے القادر ٹرسٹ میں 460 ارب روپے کی ہیراپھیری نہیں کی تھی، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا تھا، ایسے فیصلے پر شرم آتی ہے یا نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ 150 پیشیاں میں نے اور میری بیٹی مریم نے بھگتیں، ہم پر جھوٹے کیسز کیوں بنائے گئے، بانی پی ٹی آئی پر تو کیسز سچے ہیں، بتائیں کون سا کیس غلط ہے؟ حکومت سنبھالنے کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تو انہوں نے نے بنی گالا سڑک بنانے کا کہا، بانی پی ٹی آئی لندن گئے اور لندن پلان تیار کیا گیا، لندن سے آکر بانی پی ٹی آئی نے دھرنے دے دیے، مجھے کہا گیا کہ استعفا دیں اور گھر جائیں، میں نے کہا جو کرنا ہے کرلیں، میں نے کبھی استعفا نہیں دیا، مجھے کہا گیا کہ گلے میں رسہ ڈال کر باہر نکالیں گے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان بتادیں کیا جنرل (ر) ظہیر الاسلام کی تیسری قوت وہ نہیں تھے؟ کون تھا عمران خان کا امپائر؟ اگر عمران خان کہہ دیں کہ تیسری قوت وہ نہیں تھے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، پہلے ان باتوں کا جواب قوم کو دیں پھر ہم سے بات کریں، عمران خان ان لوگوں کی پیداوار ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ صدر مسلم لیگ (ن) نوازشریف کو پارٹی کی صدارت دوبارہ ملنا عوام کی خدمت کا صلہ ہے۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میں اور یہ مجمع نواز شریف کو مبارکباد پیش کرتا ہے اور اللہ کے حضور اس بات کا شکر بجا لاتا ہے کہ جو ظلم، زیادتی آپ کے ساتھ 2017 میں کی گئی اور اس سے بھی پہلے 2002 میں کی گئی تو اللہ تعالی نے دوبارہ آپ کو اس عظیم اکثریت کے ووٹ کے ساتھ اسی منصب اور مرتبے پر عزت عطا فرمائی، یہ اللہ کا فضل و کرم اور آپ کی نیت نیتی، اور پاکستان کی خدمت کا صلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا میں جتنا شکر ادا کروں وہ کم ہے کہ جو ذمہ داری پارٹی نے مجھے دی تو آج وہ امانت پارٹی نے آپ کے حوالے کردی، میں یہاں موجود سب کو مبارکباد دیتا ہوں، آج وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اہل قیادت اور نواز شریف کی نگرانی میں خدمت کر رہی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شیرف کو 2017 میں زبردستی نکالا گیا، اس جرم میں انہوں نے پاکستان کی خدمت کی، اس کو ایٹمی طاقت بنایا، پاکستان کی معیشت ترقی کرنے لگی تھی، پاکستان کے دشمنوں کو یہ بات راس نا اائی اور فراڈ کے زریعے نواز شریف کی خدمات کو پوری دنیا میں رسوا کرنے کی کوشش کی گئی مگر آج ان کے منہ کالے ہوگئے اور نواز شریف سرخرو ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نواز شریف کو جھوٹے کیس میں سزا دی گئی، اس کا کوئی جواز نہیں تھا، آج مخالفین بھی کہتے ہیں کہ اس وقت نواز شریف کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے بتایا کہ وہ دشمن جنہوں نے 2017 اور 2018 میں نواز شریف کا جیتا ہوا الیکشن کو ایسے ہتھکنڈوں سے جیتا کہ آج ہر کوئی کہنے پر مجبور ہے کہ وہ الیکشن نواز شریف نے جیتا تھا، وہ کون تھا؟ وہ عمران خان تھا، انہوں نے آخری رات ڈبے بدل کر الیکشن جیتا، وہ عمران خان جو اس وقت فوجیوں کے قدموں میں بیٹھتا تھا آج مجیب الرحمٰن کا مقابلہ کرتا ہے، میں عمران کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ ویڈیو اگر چل جاتی کہ لندن میں بیٹھ کر آپ نے فوج اور شہیدوں کے بارے میں زہر اگلا تھا تو آپ کا مکروہ چہرہ پوری قوم کے سامنے آجاتا، عمران خان تم فوج کو بدنام کرتے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج نے قربانیاں دی ہیں اور آج تم ان کے خلاف زہر اگلتے ہو، میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ اگر پاکستان میں ترقی واپس نا آئی تو نا جج ہوگا نا کچھ اور ہوگا۔
مجھے امید ہے کہ ججز پاکستان کی خوشحالی کے لیے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے ذاتی معاملات پر کچھ نہیں کہوں گا لیکن افواج کے افسر کے خاندانوں کو جیسے یہ رسوا کر رہے ہیں تو یہ قوم ان کو معاف نہیں کرے گی۔