برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت خطے میں اپنے بڑے دشمنوں کے ساتھ سینگ لڑانے کیلئے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی فوج بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی قیادت نے مصنوعی ذہانت پر تقریباً 50 ملین پاؤنڈ خرچ کرنے کا ارادہ کیا ہے، جس میں سے زیادہ تر فوج کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔
حال ہی میں بھارت ایک چھوٹی ٹینک نما مشین کی شکل کا روبوٹ سپاہی پہلے ہی لانچ کر چکا ہے، جو اپنی مرضی سے بندوقیں چلا سکتا ہے۔
انسان نما سعودی روبوٹ کی نازیبا حرکت نے آن لائن تنازعہ کھڑا کردیا
اب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ بھارتی بحریہ اب ایسی جگہوں پر دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آبی روبوٹ بنانے کی کوشش کر رہی ہے جہاں انسان نہیں جا سکتے۔
تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو اس کام کیلئے مذکورہ رقم کا تقریباً 30 گنا خرچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
دہلی پالیسی گروپ کے ذریعہ مرتب کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک اچھا ابتدائی قدم ہے، لیکن ہمارے بنیادی اسٹریٹجک چیلنجر، چین کے مقابلے میں واضح طور پر ناکافی ہے، جو اس رقم سے 30 گنا زیادہ خرچ کر رہا ہے۔ اگر ہمیں ٹیکنالوجی کے اس چکر سے پیچھے نہیں ہٹنا ہے تو زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔
رپورٹ میں کچھ پریشان کن مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو اے آئی پیدا کرسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’اے آئی سسٹمز کو دی گئی خود مختاری میں واضح اخلاقی مسائل موجود ہیں، اسی لیے انسانوں کو اے آئی کے فیصلوں میں انسانی مداخلت ضروری ہے۔‘
سائنس دانوں نے مستقبل دیکھنے والا روبوٹ تیار کرلیا
رپورٹ کے مطابق اس وقت استعمال ہونے والے بہت سے اے آئی سسٹمز بلیک باکسز کے طور پر کام کرتے ہیں، مطلب یہ ہے کہ ان کے فیصلہ سازی کے عمل شفاف نہیں ہیں اور یہ انسانوں کو آسانی سے سمجھائے نہیں جا سکتے۔
حال ہی میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ہندوستان اپنی اے آئی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، اور یہ کہ اس کی فوج کا ”سگنلز ٹیکنالوجی کی تشخیص اور موافقت کا گروپ“ پہلے ہی نئی ”جدید جنگی“ ٹیکنالوجی تلاش کرنا شروع کرچکا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام دشمنوں میں پاکستان بھارت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، لیکن بی بی سی ورلڈ سروس کے 2017 کے سروے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جب ”ہندوستان مخالف جذبات“ کی بات ہو تو برازیل اس فہرست میں اوپر تھا۔ چین تیسرے نمبر پر رہا جبکہ فرانس اور اسپین ٹاپ فائیو میں شامل ہوئے۔