سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف زیر التواء شکایات کے جلد فیصلوں کے لیے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط ارسال کردیا گیا۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ کی طرف سے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط ارسال کیا گیا۔
خط کہا گیا کہ چیف جسٹس نے 21 جنوری کو بتایا کہ کونسل میں ججز کے خلاف 100 شکایات زیر التواء ہیں، 4 ماہ سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی نہیں ہوسکی، 4 ماہ سے مخصوص گروہ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کو نان ایشوز میں الجھا رکھا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق
خط میں مزید کہا گیا کہ نان ایشوز میں الجھنے کی وجہ سے ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی رکی ہوئی ہے، 190 ملین پاؤنڈ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے فیصلے کے دن سے مخصوص گروہ متحرک ہے، 190 ملین پاؤنڈ بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے دن سے مخصوص گروہ سازشیں کر رہا ہے۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے خط میں لکھا کہ یہ مخصوص گروہ نہیں چاہتا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل ججز کے خلاف شکایات پر مزید کارروائی کرے، مخصوص گروہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ تک کونسل کو غیرفعال رکھنا چاہتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کیے۔
خط کے مطابق آئین و قانون اور جمہوریت کی بالا دستی کرنے کی وجہ سے جسٹس قاضی فائز عیسی کا نام سنہرے حروف میں لکھا جائے گا، ماضی میں چیف جسٹس صاحبان کرپٹ ججز کو تحفظ فراہم کرتے رہے ہیں، عوام سمجھتے ہیں کہ ججز کا احتساب صرف چیف جسٹس قاضی فائز کے دور میں ہی ممکن ہوسکتا ہے۔
ججز کے خط پر عدلیہ کا بطور ادارہ ردعمل کیا ہوگا؟ سپریم کورٹ نے تجاویز طلب کرلیں
خط میں مزید کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات کو جلد از جلد نمٹایا جائے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔