حکومت نے خشک دودھ پر ڈیوٹی گھٹانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دودھ اور اُس سے تیار ہونے والی (کنفکشنری) اشیا سستی ہوسکتی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوئیشن کراچی نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، یورپ، کینیڈا، امریکا، ترکی اور ایران سے درآمد کیے جانے والے اسکِمڈ ملک پاؤڈر اور انسٹنٹ ملک پاؤڈر کی نئی کسٹمز ویلیو مقرر کی ہیں۔
اس حوالے سے رو بہ عمل رولنگ دو سال پرانی تھی اور عالمی منڈی کے حالات کی درست عکاسی نہیں کر رہی تھی۔ اسٹیک ہولڈرز نے بتایا تھا کہ عالمی منڈی میں خشک دودھ کی قیمت میں کمی آرہی ہے۔ پاکستان میں درآمد کیا جانے والا خشک دودھ سب سے زیادہ کنفکشنری آئٹمز کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں خشک دودھ کا گھریلو استعمال کم ہے کیونکہ لوگ کھلا دودھ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے یا پھر دیہات کی ڈیریوں سے جمع کیا ہوا دودھ پیکیجنگ کے بعد بازار میں دستیاب ہوتا ہے۔ پانچ سال تک کے بچوں کے لیے خشک دودھ کی کھپت البتہ زیادہ ہے۔
یہ ویلیوئیشن 27 اپریل 2022 کو مقرر کی گئی تھی تب ایک امریکی ڈالر کی قدر 190 پاکستانی روپے کے برابر تھی۔ اس وقت ایک ڈالر کی قدر 278 پاکستانی روپے کے مساوی ہے۔ اس حوالے سے مارکیٹ کے حالات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
نئی کسٹمز ویلیوئیشن کا اطلاق خشک دودھ کے 5 کلو گرام کے پیکٹ، بلک پیکیج اور ویجیٹیبل فیٹ والے خشک دودھ پر ہوگا۔