دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
دائر درخواست میں وزرات قانون، اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون خلاف اسلام ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا آئین کے مطابق اسلامی اصولوں کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ آئین کے مطابق کوئی خلاف اسلام قانون بنے تو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ریسرچ کے مطابق 35 سال سے بڑی عمر کی ایک کڑورخواتین شادی کی منتظر ہیں۔ عدالت دوسری شادی کےلیے بیوی سے اجازت کے قانون کو خلاف اسلام قرار دے کر کالعدم قرار دے.
واضح رہے کہ رواں برس 16 مارچ کو فیملی کورٹ لاہور نے پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو سات ماہ قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانےکی سزا سنائی تھی۔ بیوی سے تحریری اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنا شوہر کو مہنگا پڑ گیا۔
فیملی کورٹ لاہور کے جج عدنان لیاقت نے خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ محمد اورنگزیب خان نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی، دوسری شادی کے لیے قانونی طور پر تحریری اجازت لینا ضروری ہے۔