معلوم ہوا ہے کہ لوئر دیر کے یتیم خانے میں ننھی بچی کی موت طبعی نہیں تھی بلکہ اُسے قتل کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے لڑکی کی موت کا پول کھول دیا۔ آٹھ سالہ بچی کو جنسی تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔
پولیس نے یتیم خانہ کے مہتم سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا۔ ابتدا میں یتیم خانے کی انتظامیہ نے بچی کی موت کو حادثہ قرار دیا تھا۔
سوشل میڈیا اور عوام کے دباؤ پر پولیس نے یتیم خانے کے مہتمم مولانا ضیاء الحق حیدری سمیت تین افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ اس واردات کے حقیقی ذمہ داروں کے تعین کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی خاطر نمونے فرانزک لیب بھجوادیے گئے ہیں۔