بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے رکن انوارالعظیم کے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں صوبے کے سی آئی ڈی ڈپارٹمنٹ نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس کا اس قتل کے مرکزی ملزم سے رابطہ تھا۔ یہ شخص مغربی بنگال کا باشندہ ہے اور بین الاقوامی سرحد کے نزدیک رہتا تھا۔
مرکزی ملزم 24 سالہ جہاد حولدار گرفتار کیا جاچکا ہے جو قصائی ہے۔ اُسے ممبئی سے بلاکر انوارالعظیم کے قتل کا ٹاسک سونپا گیا گیا۔ کرائے کے قاتل نے انوارالعظیم کی کھال تک اتار دی تاکہ شناخت ممکن نہ رہے۔
بدھ کو بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ اختراالزماں خان نے بتایا تھا کہ مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں 13 مارچ کو لاپتا ہونے والے ایم پی انوارالعظیم کو قتل کیا گیا ہے اور اُن کی ادھوری، مسخ لاش ملی ہے۔ پولیس ابھی تک لاش کے باقی اجزا کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
اب مغربی بنگال کی سی آئی ڈی پولیس نے بتایا ہے کہ انوارالعظیم کو نیو ٹاؤن، کولکتہ کے ایک اپارٹمنٹ میں بلانے کے لیے شاید کسی عورت کو استعمال کیا گیا ہو۔ اس اپارٹمنٹ میں کرائے کے قاتلوں نے انوارالعظیم کو موت کے گھاٹ اتارا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس عورت کا رابطہ ایم پی انوارالعظیم کے ایک دوست سے تھا۔ بنگلہ دیش میں بھی اس قتل کے حوالے سے ایک عورت کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بنگلادیشی پائلٹ کو ’ٹاپ گن‘ والا کرتب دکھانا مہنگا پڑگیا، طیارہ تباہ، جان بھی گئی
اپارٹمنٹ سے ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انوارالعظیم ایک مرد اور ایک عورت کے ساتھ داخل ہوئے۔ مرد اور عورت اپارٹمنٹ سے باہر گئے اور پھر آئے۔ دوسری بار آمد پر بنگلہ دیشی ایم پی اُن کے پاس نہیں تھے۔
جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ جہاد کا تعلق بنگلادیشن کے شہر کھلنا سے ہے جبکہ ملزم جوئینل حولدار کا بیٹا ہے۔ جبکہ ملزم کی جانب سے اعتراف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بنگلادیشی نژاد امریکہ شہری اخترالزماں کے کہنے پر ممبر پارلیمنٹ کو قتل کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ یہ قتل منصوبے کے تحت کیا گیا۔ ایم پی کے ایک دیرینہ رفیق نے کرائے کے قاتلوں کو پانچ کروڑ روپے ادا کیے۔ اپارٹمنٹ سے پولیس کو خون کے دھبوں کے علاوہ پلاسٹک کے تھیلے بھی ملے جو ممکنہ طور پر لاش کو ٹکڑوں کی شکل میں ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال کیے گئے ہوں گے۔
شاہین شاہ آفریدی نے گیند مارنے پر بنگلادیشی بلے باز سے معذرت کرلی 44 ڈ
پولیس نے بتایا کہ ایم پی کے فون سے ایسے پیغامات اہلِ خانہ اور دوستوں کو بھیجے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ ان سے رابطہ نہ کیا جائے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ پیغامات ملزمان کی طرف سے بھیجے گئے تاکہ ان کی تلاش میں نکلنے والے کنفیوزڈ ہوکر رہ جائیں۔
بنگلہ دیشی ایم پی علاج کی غرض سے 12 مئی کو کولکتہ پہنچے تھے۔ ان کی تلاش اس وقت شروع ہوئی جب اُن کے ایک شناسا اور کولکتہ کے بارہ نگر کے رہائشی گوپال بسواس نے 18 مئی کو اُن کی گم شدگی سے متعلق پولیس کو بتایا۔
انوارالعظیم نے کولکتہ پہنچ کر گوپال بسواس کے گھر قیام کیا تھا۔ 13 مئی کو طبی معائنے کے لیے وہ ڈاکٹر کے پاس گئے اور پھر اُن کا کچھ پتا نہ چلا۔ انوارالعظیم کا تعلق بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ سے تھا۔