Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 مئ 2024 09:18pm

کرغزستان کی صورتحال غیرملکی حکومت نے خراب کی، کرغز سفیر

پاکستان میں تعینات کرغستان کے سفیر توتوئییو اُلن بیک اسنکولووچ کا کہنا ہے کرغزستان کی صورتحال کسی غیرملکی حکومت نے خراب کی، یہاں کے حالات اب پر امن ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اُلن بیک نے بتایا کہ کرغزستان میں پرتشدد حملوں کی صورتحال 13 مئی کو اس وقت پیش آئی جب کرغز اور مصری طلبا کے درمیان غلط فہمی پیدا ہوئی اور اس کے نتیجے میں لڑائی شروع ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ 13 مئی کی شب اور 14 مئی کو سوشل میڈای پر کچھ انتشاری حلقوں نے یہ جعلی خبر پھیلائی کہ کچھ بیرونی ممالک کے طلبا نے تین کرغز طلبا کو مارا، سوشل میڈیا پر لوگ پوچھنے لگ گئے کہ کرغز طلبا کو کیوں مکارا گیا؟ اور پھر 18 مئی کو یہ واقعہ پیش آگیا جس کی بنیاد مس انفارمیشن پر مبنی ہے۔

واقعہ رونما ہونے کی وجہ کیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں کرغز سفیر کا کہنا تھا کہ ہماری پولیس اور ایجنسیاں واقعی کی جڑ تک جانے کیلئے تحقیقات کر رہی ہیں، اور مجھے امید ہے کہ سرکاری سطح پر اس کا کوئی نیتجہ ضرور سامنے آئے گا، لیکن یہ ایک غلط فہمی کا واقعہ ہے جو نوجوانوں کے درمیان ہوئی، اور میرے خیال میں ہر جگہ ایسے نوجوان ہوتے ہیں لڑائی جھگڑا کر لیتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر معاملہ مصری اور کرغز طلبا کے درمیان تھا تو اتنے بڑے پیمانے پر کیسے بڑھ گیا؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ کوئی انتشار پھیلانے کی خواہشمند طاقت اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پھیلانے میں پیش پیش رہی، انہوں نے میڈیا، سوشل میڈیا اور یونیورسٹی میں اپنے پرانے تعلقات کا استعمال کیا۔

کرغزستان میں ایک پاکستانی طالبعلم زیر علاج ہے، ادھر حالات مکمل طور پر معمول پر آگئے، اسحاق ڈار

انتظامیہ نے بروقت ایکشن کیوں نہیں لیا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایجنسیوں تک جب یہ بات پہنچی تو انہیں اس وقت تک معاملے کی اس قدر سنجیدگی کا احساس نہیں تھا، جس کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا۔ اگر لوکل انتظامیہ وقت سے پہلے واقعے کا ادراک کرلیتی تو بات اس حد تک نہ بڑھتی۔

جب لوگوں کو مارا اور گھسیٹا جارہا تھا تو اس وقت پولیس کہاں تھی؟ اس سوال کے جواب میں کرغز سفیر نے کہا کہ ’پولیس وہیں تھی، لیکن کچھ بدخواہ اور انتشاری لوگوں نے ہاسٹلز کے غیرملکی طلبا پر حملہ کردیا، پولیس اس وقت اسی علاقے میں تھی لیکن انہیں ہاسٹل کے اندر کے حالات کا ادراک اور علم نہ ہوا۔

کرغزستان سے طلبہ کی ویڈیو وائرل: ’پاکستانی سفارتخانے کا یہ کہنا کہ ہم سب محفوظ ہیں درست نہیں‘

انہوں نے کہا کہ صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہمارے پاس انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ کچھ انتشاری بدخواہ صورتحال کو خراب کرسکتے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دن جمع ہونے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا، مطاہرین میں مسلح شہری بھی تھے جو برے عزائم کے ساتھ بدامنی کو ہوا دینا چاہتے تھے، اگر پولیس نے وحشیانہ طاقت کے زریعے لوگوں کو منتشر کرنا شروع کیا ہوتا تو ان میں پہلے سے تیار بلاگرز اور اشتعال انگیزی کرنے والے پہلے سے موجود لوگ ہمیشہ کی طرح بغاوت کا مطالبہ کرتے ہوئے ویڈیو پیغامات تقسیم کرتے جو ان کا پلان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال کسی غیرملکی حکومت نے خراب کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 20 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور آج اور کل میں مزید لوگ گرفتار ہوں گے ۔

بشکیک میں موجود 12 ہزار پاکستانی طلبہ کی جان کو خطرہ لاحق، ’پڑوسی جتھوں کو ہماری اطلاع دے رہے ہیں‘

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک یا دو ہفتوں مین صورتحال درست ہوجائے گی، انشاء اللہ جون، جولائی اور سمتبر میں پاکستان سے بہت سے طلبا کرغزستان واپس آئیں گے، ہم ان کو دعوت دے رہے ہیں اور تحفظ کی گارنٹی بھی فراہم کریں گے، والدین پریشان نہ ہوں صدر اور کرغزستان حکومت نے گارنٹی دی ہے۔

کرغزستان سے پاکستان واپس آںے والوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب پہنچ گئی

کرغز سفیر نے بتایا کہ کرغزستان میں میڈیکل یونیویرسٹی کی فیس کم ہے، یہاں سالانہ تقریباً 3 ہزار ڈالرز خرچہ آتا ہے جو کہ پرائیویٹ یونیورسٹی کا خرچہ ہے، یہاں حلال خوراک موجود ہے، کرغز لوگ مہمان نواز ہیں۔

آخر میں انہوں نے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں، یہ صورتحال غلط فہمی کے نتیجے میں سامنے آئی، ہم آپ کو کرغزستان میں دیکھنے کے متمنی ہیں، کرغزستان اور پاکستان برادرانہ اسلامی ممالک ہیں۔

Read Comments