عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کی ہیئت بھی بدلتی رہتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارے پسینے کے اخراج کا انداز بھی بدل جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ہم پہلے کی طرح جلدی یا مؤثر طریقے سے گرمی سے نمٹ نہیں سکتے ہیں۔
60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہیٹ ویو کے دوران خصوصی احتیاط ی تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہیں، کیونکہ ان کے پاس سست میکانزم ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے بچوں کو کیسے محفوظ رکھا جائے
ہیٹ ویو پانی کی کمی کا سبب بن سکتی ہے، جس سےفرد ہوش وحواس کھو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ کارٹیکل وینس تھرمبوسس کا باعث بھی بن سکتا ہے، جو دماغ کی رگوں میں جم جاتا ہے ، جسے اگر ابتدائی طور پر شناخت یا علاج نہ کیا جائے تویہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
نیورولوجسٹ کہتےہیں کہ، یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ہیٹ ویو ان مریضوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، جو پہلے ہی ڈیمنشیا، مرگی اور ملٹی پل سکلیروسس (ایم ایس) جیسے اعصابی امراض میں مبتلا ہیں۔
گرمیوں میں پانی کی کمی کی وجہ سے فالج کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ڈپریشن، اضطراب جیسی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا مریض اس کا زیادہ شکارہو تےہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر احتیاطی تدابیر اختیارکی جائیں تو ہم موسم گرما میں ان تمام اعصابی امراض سے بچ سکتے ہیں۔ وہ ہیٹ اسٹروک یا اعصاب کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کے لئے 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو کچھ طریقے بتاتےہیں۔ جس پرعمل کرنا لازمی ہے۔
اپنی گردن کے گرد گیلا کپڑا لپیٹنا آپ کی مدد کرسکتا ہے یا اپنے پیروں کو ٹھنڈے پانی کی بالٹی میں ڈالنے سے آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہوسکتا ہے۔
براہ راست سورج کی روشنی کے سامنےآنے سے خود کو بچائیں، گھر کی کھڑکیوں کو پردے سےڈھانپ دیں۔ قدرتی وینٹیلیشن ، جیسے کھلی کھڑکیاں ، صرف اس وقت استعمال کریں جب باہر کی ہوا ٹھنڈی ہو۔
اگر آپ ایئر کنڈیشن استعمال کر رہے ہیں تو ، اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ تازہ ہوا فراہم کر رہا ہے ، جو کووڈ 19 یا کسی بھی فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بہت اہم ہے۔ الیکٹرک پنکھوں کو احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ زیادہ درجہ حرارت پر محفوظ نہیں ہوسکتے ہیں اور جب کوئی شخص فلو سے صحت یاب ہوتا ہے، تو ان کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔
آپ جہاں بھی جائیں، اپنے ساتھ پانی ضرورلے جائیں۔ اگر آپ کو بہت پیاس محسوس نہ ہو تب بھی پانی کے گھونٹ لیتے رہیں ، خصوصا دن کے دوران کافی پانی پیئیں۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ، اگر آپ کے ڈاکٹر نے آپ کو صحت کی وجہ سے بہت زیادہ پانی نہ پینے کے لئے کہا ہے، تو آپ کو گرمی کے دوران ہائیڈریٹ رہنے کے بارے میں ان سے مشورہ لینا ہوگا۔
ہم اکثر گرم موسم میں کم بھوک محسوس کرتے ہیں، لیکن کھانا بھی ضروری ہے. ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ، سلاد اور سینڈوچ جیسے ہلکے کھانے، آپ کے جسم یا باورچی خانے کو زیادہ گرم کیے بغیر اپنی توانائی برقرار رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ہلکے رنگ کے ڈھیلے کپڑے پہنیں جو آرام دہ ہوں، جسم کو ٹھنڈا رکھیں اوران کے اندر پسینہ جذب کرنے کی صلاحیت ہو۔
اگر آپ کا اپنی طبیعت ٹھیک محسوس نہیں ہو رہی ہو، تو فوری طور پر طبی مدد حاصل کریں۔ اگر آپ الجھن، بے چینی یا چکرمحسوس کر رہے ہیں توجلد ہی قریبی جنرل پریکٹیشنر سے رجوع کریں۔
اگر آپ پورا دن باتھ روم نہیں گئے ہیں، یا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا دل تیزی سے دھڑک رہا ہے، تو آپ کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ یہ شدید پانی کی کمی کی علامات ہیں اور آپ کو فوری طور پر علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔