گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو پہلا خط لکھ ڈالا۔ خط میں وزیراعلیٰ کی صوبے کی 25 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کے سنجیدہ مسئلے پر بات کی گئی ہے ۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرریوں میں تاخیر سے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو مالی و انتظامی مسائل کا سامنا ہے اکیڈیمک چیلنجز سے زیر تعلیم طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
خط میں خیبرپختونخوا پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کے سیکشن 12 (3) کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل حاضر سروس وائس چانسلرز کی مدت مکمل ہونے سے چھ ماہ قبل شروع کرنیکا کہتا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ اکیڈیمک سرچ کمیٹی نے وائس چانسلرز کی تقرریوں کی سفارشات صوبائی حکومت کو ارسال کیں جسکی منظوری کا عمل ابھی تک نہیں ہو سکا۔
خط میں پشاور ہائی کورٹ نے حالیہ دائر رٹ پٹیشن کے مختصر فیصلے کا حوالہ بھی موجود ہے کہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں بغیر مستقل وائس چانسلر، رجسٹرار کے چل رہی ہے، پرو وائس چانسلر طویل مدت سے کام کر رہا ہے۔ مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
خط کے متن کے مطابق صوبے کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مالی و انتظامی اور اکیڈیمک بحران کے حل کیلئے ہمیں متحد ہو کر کام کرنیکی ضرورت ہے۔
صوبہ میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کیساتھ پشاور ہائی کورٹ کے سامنے بھی اظہار ناراضگی سے دوچار ہوں گے جس کے لئے وزیر اعلی سے تعاون کی مخلصانہ تعاون درکار ہے ۔