ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے صدارتی قافلے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں کے درمیان رابطوں اور ہیلی کاپٹر حادثے کے تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تین روز قبل ایرانی مشرقی آذر بائیجان صوبے میں خراب موسم کے باعث ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
صدارتی کانوائے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک ہیلی کاپٹر میں موجود ایرانی اہلکارغلام حسین اسماعیل نے بتایا کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ تینوں ہیلی کاپٹروں کے کانوائے کا انچارج تھا، جب ہیلی کاپٹروں نے تبریز کیلئے دوپہر ایک بجے پرواز شروع کی تو اس وقت موسم ٹھیک تھا۔
غلام حسین اسماعیل کے مطابق صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر دیگر دو ہیلی کاپٹروں کے درمیان میں تھا، بادلوں کے اوپر پرواز کے 30 سیکنڈ بعد ہمارے پائلٹ نے نوٹ کیا کہ صدر کا ہیلی کاپٹر غائب ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ پرواز کے 45 منٹ بعد ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے دیگر ہیلی کاپٹروں کے پائلٹوں کو احکامات دیے کہ وہ قریب موجود بادل سے بچنے کیلئے اپنے ہیلی کاپٹروں کو مزید بلندی پر لے جائیں’۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارا پائلٹ پرواز کو نیچے اس لیے نہیں لا سکتا تھا کیونکہ بادل موجود تھا، چنانچہ پرواز جاری رکھی گئی اور قریبی تانبے کی کان پر اسے اتارا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیرخارجہ کے حفاظتی یونٹ کے سربراہ کو کئی بار فون کیا گیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا، صدر کے پائلٹ کیپٹن مصطفوی سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہ بھی جواب نہیں دے سکے۔ جس کے بعد ہمارے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے ہیلی کاپٹر سے فضا میں چکر لگائے اور صدر کے ہیلی کاپٹر کو تلاش کرے، تاہم کئی کوششوں کے باوجود ریڈیو آلات سے رابطہ نہ ہوسکا۔
غلام حسین نے مزید بتایا کہ صرف امام محمد علی آل ہاشم سے رابطہ ممکن ہوسکا تھا، ان کی حالت اچھی نہیں تھی، انہوں نے تصدیق کی کہ صدر کا ہیلی کاپٹر وادی میں حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔ تاہم آل ہاشم کی موت کئی گھنٹے بعد ہوئی۔