پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹرز پارٹی ترجمان رؤف حسن پر حملے کے بعد سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے جبکہ سینیٹر فیصل واؤڈا نے ’پراکسی‘ کے ریمارکس پر سینیٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف تحریک استحقاق یپش کردی اور کہا کہ میں اپنی پریس کانفرنس کے ہر لفظ پر قائم ہوں، جج آئین اور قانون سے بالاتر ہیں، میں نے کسی کی تذلیل نہیں کی مگر یہاں کسی کی عزت نہیں ہے، ججز کے مس کنڈکٹ پر بات کرنا میرا حق ہے اور اگر یہ جرم ہے تو مجھے پھانسی دے دیں۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا، سینٹر علامہ ناصر عباس نے ایرانی صدر، وزیر خارجہ و دیگر کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
ایوان بالا میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ اور دیگر کے انتقال پر تعزیتی قرارداد متفقہ طورپر منظور کی گئی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان کی طرف پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اہم رہنما اور پاکستان کے قریبی دوست تھے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی و دیگر کے حادثاتی موت پر گہرا دکھ ہے۔
قرارداد کے متن میں تحریر ہے کہ ابراہیم رئیسی کے انتقال پر حکومت پاکستان نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر نامعلوم افراد کا حملہ
اس موقع پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایرانی صدر کی حادثاتی موت المناک سانحہ ہے۔
سینیٹ میں پبلک ڈاکیومنٹس کی تصدیق سے متعلق ایپسوٹائیل آرڈینس، سیڈ ترمیمی آرڈیننس 2024 اور بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری سمیت 3 آرڈیننس پیش کیے گئے۔
تینوں آرڈیننسز وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیے، جس کے بعد سینیٹ اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت ریلوے نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں بتایا گیا کہ مالی سال 23-2022 میں ریلوے کی آمدن 63 ارب روپے تھی، وزارت ریلوے کو فنانس ڈویژن سے 47 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ریلوے نے تنخواہوں اور پنشن پر 74 ارب روپے سے زائد ادا کیے، ریلوے نے بجٹ کے 67 فیصد سے زائد تنخواہوں اور پنشن پر ادا کیے جبکہ 35 ارب روپے تنخواہوں اور تقریباً 39 ارب پنشن کی مد میں ادا کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے میں مرمت اور بحالی پر 26 ارب روپے خرچ ہوا اور 2016 سے نئی پنشن پالیسی پی ایم پیکج کی وجہ سے پنشن میں بھاری اضافہ ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ریلوے کے گزشتہ پانچ سالوں میں 537 حادثات ہوئے جن میں 313 میں جانی نقصان ہوا یا مسافر و دیگر افراد شدید زخمی ہوئے۔
وزارت ریلوے کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مٹیریل کی خرابی کے باعث 217 اور ان مینڈ لیول کراسنگ کی وجہ سے 172 حادثات ہوئے، انسانی غلطی کے باعث 103 اور سبوتاژ کیے جانے کے سبب 7 حادثات ہوئے، قدرتی افات کے سبب 6 اور دیگر وجوہات کے باعث 28 حادثات ہوئے۔
اس موقع پر بطور پریذائیڈنگ آفیسر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے قائم مقام چیئرمین کی حیثیت سے اجلاس کی صدارت شروع کردی۔
شمسی توانائی کے صارفین پر ٹیکس نفاذ کا معاملہ ایوان بالا تک پہنچ گیا، پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری نے معاملہ سینیٹ میں اٹھا دیا۔
قرۃ العین مری نے توجہ دلاؤ نوٹس میں سولر انرجی صارفین پر لگائے ٹیکس کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے گرین انرجی کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 16 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، ایک طرف سرکار کہتی ہے کہ ناکافی بجلی کی وجہ سے شارٹ فیل ہے، دوسری طرف سرکار کہتی ہے کہ ہم ایکسپورٹ کررہے ہیں۔
فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں خامیوں پر کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بجلی کے ستائے عوام سولر لگانے کی طرف جاتے ہیں تو سرکار کہتی ہے کہ ہم سولر پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں، پاکستان کو پہلے ہی ان عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، نہ لوگ بجلی افورڈ کر سکتے ہیں اور نہ اب سولر افورڈ کر سکیں گے۔
سولر انرجی پر ٹیکس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر توانائی اویس لغاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے وقت میں نیٹ میٹرنگ کا آغاز ہوا، پچھلے 2 سالوں میں سولر پینل اور نیٹ میٹرنگ میں 100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہم نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کررہے ہیں، یہ خبریں صرف اخبارات کی زینت ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ حکومت نے کبھی شمسی توانائی صارفین پر ٹیکس کی بات نہیں کی، آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاملات زیر غور ہی نہیں، ہم نے آئی ایم ایف کو گردشی قرضہ روکنے کی بات کی، ہم کبھی بھی صارفین کی حوصلہ شکنی نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ بند کرنے کے لیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی، نیٹ میٹرنگ بند کرنے سے متعلق بے بنیاد خبریں پھیلائی گئیں، پاکستان میں آج نجی سولر سسٹمز سے 1500 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہورہی ہے، ہم سولر پینل لگانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اگر ہم نے اپنی پالیسی پر نظر ثانی بھی کی تو ذمے داری سے کریں گے۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ سولر سسٹمز میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں چاہتے، دولتمند لوگوں کی سولر میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں، 2017 میں ن لیگ حکومت میں نیٹ میٹرنگ نظام کا آغاز ہوا، سولر کی پاکستان میں اچھی گروتھ ہوئی، 1 لاکھ 13 ہزار سولر نیٹ میٹرنگ کنکشن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سولر پینل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، سولر سرمایہ کاری اس وقت فائدہ مند ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے کس دن کہا ہم نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں؟ یہ خبریں اخبارات میں آئیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں یہ بات ہوئی ہی نہیں، ہم نے پاور سیکٹر میں اصلاحات تجویز کی ہیں، اینکر کہہ رہے ہیں کہ ہم سولر پینل کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ اپرکلاس کے لوگ اس میں سرمایہ کاری کرکے اچھا کررہے ہیں، 2 سال پہلے جو سرمایہ کاری کرتا تھا اس کے پیسے 3 سال میں واپس آتے تھے، اب 18 ماہ میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ دار پالیسی میکر ہیں، واضح پالیسی بیان دے رہا ہوں، اگر پالیسی کا ریویو ہوا تو شراکت داروں سے مذاکرات کرکے شفاف انداز میں ہوگا، کوئی ایسی پالیسی نہیں ہورہی جو نیٹ میٹرنگ کو تبدیل کرے۔
سینیٹ میں ایجنڈا مؤخر کرنے پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے شور شرابہ شروع کردیا۔ زرقا تیمور نے کہا کہ وزیر موجود ہے تو توجہ دلاؤ نوٹس کیسے مؤخر کیا۔
اس پر پریزائڈنگ افسر شیری رحمان نے اپوزیشن سینیٹرز کا شور نظر انداز کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے رؤف حسن پر نامعلوم افراد کے حملے کا کا معاملہ ایوان بالا سینیٹ میں اٹھا دیا۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ مجھے رؤف حسن پر حملے کی اطلاع ملی ہے، رؤف حسن پر حملہ کرکے انہیں زخمی کیا گیا ہے، یہ واقع سنجیدہ معاملہ ہے، بات یہاں تک آگئی ہے کہ سب سے بڑی جماعت کے ترجمان پر حملہ کیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کی بات پر رد عمل دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ معاملہ کب اور کیسے پیش آیا، معاملہ قانون کے مطابق ڈیل ہونا ہے، رپورٹ درج کرائیں، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ اس وقت ایوان میں موجود نہیں، میں ان سے یا آئی جی سے معلومات لے کر ایوان کو آگاہ کرتا ہوں۔
اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے پارٹی ترجمان رؤف حسن پر نامعلوم افراد کے حملے کے خلاف ایوان بالا سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیصل واؤڈا نے کہا کہ میں ایک پیج پر پارلیمان اور پوری قوم کو لے کر آگیا ہوں اور آج ہم سب آئین و قانون کی بالادستی پر متحد ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک پریس کانفرنس کی، جس کے ہر لفظ پر آج بھی قائم ہوں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جن پر توہین عدالت لگنی چاہیے ان پر نہیں لگائی گئی، مجھے عدلیہ سے پہلے بھی انصاف کی توقع نہیں تھی، اب معلوم نہیں توہین عدالت میں کیا ہوگا۔ فیصل واؤڈا نے کہا کہ مس کنڈکٹ پر بات کرنے کا مجھے حق ہے۔ پاکستان میں نشاندہی کرنا اگر جرم ہے تو مجھے پھانسی دے دیں کیونکہ میں کرتا رہوں گا
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک آرڈر کر کے کرکٹ میچ کے تیس وی وی آئی پاسز مانگے، 7 فروری 2023کو یہ خط ہائیکورٹ کی جانب سے لکھا گیا، اس کے بعد ہائیکورٹ کی جانب سے لکھا گیا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جج صاحب، علی باقر نجفی نے ہائیکورٹ کے لیٹر پر اپنے امریکا جانے والے بیٹے کو پروٹوکول دینے کا لکھا جس پر وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ پروٹوکول نہیں مل سکتا، اب پارلیمان بتائے ان شواہد کے بعد عدالت نے کیوں ایکشن نہیں لیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ سیشن ججز چیف جسٹس کو لکھ رہے ہیں کہ محسن اختر کیانی اثر انداز ہوتے ہیں، ماتحت ججز بتا رہے ہیں کہ ہماری ٹرانسفر پوسٹنگز کردی جاتی ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ نور مقدم کیس کا ٹرائل تیزی سے نہیں ہورہا۔ جج صاحب کی بیگم ایک کام کرنے والی بچی پر تشدد کرتی ہیں اور کچھ نہیں ہوتا، ایک لینڈ کروزر والا ایک پولیس کانسٹیبل کو مار دیتا ہے تو اسے عدم ثبوت کا کہہ کر رہا کردیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھٹو صاحب کو پھانسی دے دی گئی، پھر کہا گیا کہ پھانسی غلط تھی، غلط سزا دینے والوں کو تو علامتی سزا دیتے، اس جج کے پیچھے کھڑے آمر کو بھی تو علامتی سزا دے دیتے۔ ان ججز نے نوازشریف کو سسلین مافیا کہہ کر سب سے بڑے عہدے سے ہٹایا اور عوامی مینڈیٹ کی بے توقیری کی۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ آپ (عدلیہ) سے سوال ہو تو توہین عدالت اور اگر آپ سے غلطی ہو تو اُسے مس ٹیک کہہ کر معاملہ ختم کردیا جاتا ہے، محسن اختر کیانی کے خلاف سیشن جج نے شکایت کی، ان ہی وجوہات کی بنا پر ہم انصاف کی عالمی فہرست میں 140 نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سستی روٹی اور بائیکس پر حکم امتناعی دیا گیا، جب بھٹو صاحب کا عدالتی قتل تسلیم کرلیا گیا تو اس جج یا ڈکٹیٹر کو تو پھانسی دیتے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے لیے رات کو عدالتیں کھلتی رہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ رات کو کھل گئی۔
سینیٹر فیصل واؤڈا نے یہ بھی کہا کہ ایک پارٹی نام لے لے کر گالیاں دیتی ہے لیکن اُس کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کے ڈر کی وجہ سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، میری ماں کی ٹرولنگ ہوئی تو میرے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا جبکہ آج میرے اوپر توہین عدالت لگا دی ہے، میں شواہد سمیت ایوان میں آیا ہوں اور میں نے جج بابرستار کی تقرری پر سوال کیا ہے کیونکہ وہ دہرہ شہریت رکھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس ملک میں خواتین جب انصاف لینے کیلئے اپنا سامان بیچ دیتی ہیں تو اس کے بعد پیسے نہیں رہتے تو پھر اپنی عزت بیچتی ہیں، جج اطہر من اللہ صاحب مجھ پر پراکسی کا الزام لگاتے ہیں، ایک جج کی کیسے جرات ہوئی کہ وہ میری انٹیگریٹی کو چیلنج کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کے جونیئر ان پر وہ تہمتیں لگاتے ہیں جو ہم نہیں لگا سکتے، اگر آپ ان کالی بھیڑوں کو نکالتے ہیں تو پھر معاملات چلیں گے ورنہ صورت حال ایسی نہیں ہوتی، میں اس ہاؤس کے سامنے میں ہتھیار ڈالتا ہوں۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ میری انٹیگریٹی آج چیلنج کی گئی اور مجھے پراکسی کہا گیا جس پر میں جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کروں گا۔ بعد ازاں انہوں نے تحریک استحقاق وزیر قانون اور قائم مقام چیئرمین سینیٹ کو پیش کی۔
سابق وزیر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں چیف جسٹس صاحب کے سامنے پیش ہورہا ہوں اور اس لئے پیش ہورہا ہوں کہ چیف جسٹس ایک ایماندار جج ہیں‘۔