پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، دونوں جانب بنیادی معاشی اہداف کے تعین پراختلافات برقرار ہے۔ پاکستان نے میکرواکنامک فریم ورک شیئرکر دیا اور آئندہ مالی سال میں خسارے کا تخمینہ 9 ہزار600 ارب روپے لگایا گیا تو قرضوں پرسود کی مد میں 9 ہزار700 ارب سے زائد خرچ کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے دفاعی بجٹ کے حوالے سے تخمینہ رکھ دیا ہے، جو کہ 2 کھرب سے زائد کا رکھا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ پیش کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ نے آئندہ سال شرح نمو کا ہدف 3.7 فیصد تجویز کیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مہنگائی کا تخمینہ 12.7 فیصد، وزارت خزانہ نے 11.8 فیصد لگایا ہے۔ علاوہ ازیں آئندہ سال زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، خدمات کا 3.8 فیصد اور صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4 فیصد تجویز کیا ہے جبکہ قرضوں پر سود کی مد میں 9700 ارب سے زائد خرچ ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس کی یقین دہانی کرا دی
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کرنٹ اکاونٹ خسارے کا تخمینہ 4.6 ارب ڈالر لگایا ہے، وزارت خزانہ نے کرنٹ اکاونٹ خسارے کا ہدف 4.2 ارب ڈالر تجویز کیا جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر سے 61 ارب ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ حاصل ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال ملکی برآمدات کا ہدف 32.7 ارب ڈالر رکھنے کی تجویز کیا گیا اور وزارت خزانہ کا درآمدات کا تخمینہ 58 ارب ڈالر، آئی ایم ایف کا 61 ارب ڈالر ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 30.6 ارب ڈالر مقرر کیا اور آئندہ مالی سال مالی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
پاور ڈویژن نے بجلی مزید مہنگی کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرادی
ذرائع کے مطابق آئندہ سال وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ہزار ارب روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز کی گیا اور ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 400 ارب رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں برس کے مقابلے 1300 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی تجویز کیا گیا اور اگلے سال پنشن بل 801 ارب سے بڑھ کر 960 ارب تک جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے باقاعدہ طور پر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حوالے سے دوسری اور آخری جائزہ دستاویزات میں آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کے دفاعی بجٹ کا تخمینہ 2,152 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ رواں مالی سال کے بجٹ کے 1,804 ارب روپے سے 19.29 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس کی یقین دہانی کرا دی
اس حوالے سے بزنس ریکارڈر نے ملٹری میڈیا ونگ سے بذریعہ واٹس ایپ درخواست کی گئی تھی کہ آیا آئی ایم ایف کے تخمینے اگلے سال کے لیے اس کی کل بجٹ کی ضروریات سے مماثل ہیں، تاہم اس رپورٹ کے داخل ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
آئی ایم ایف نے دفاعی مختص کا تخمینہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 1.72 فیصد اور برائے نام جی ڈی پی کے ساتھ اگلے مالی سال کے لیے 124,813 بلین روپے لگایا ہے۔
آئی ایم ایف کی دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے موجودہ اخراجات (وفاقی جمع صوبائی) کا تخمینہ 22,037 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ رواں مالی سال کے بجٹ کے 19,146 ارب روپے سے 15.09 فیصد زیادہ ہے۔
وفاقی موجودہ اخراجات کا تخمینہ اگلے سال کے لیے 16,712 بلین روپے لگایا گیا ہے جو کہ 14.8 فیصد زیادہ ہے جو کہ 14,555 بلین روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کے لیے ہے جو کہ جی ڈی پی کا 13.3 فیصد ہے۔
رواں مالی سال کے 8602 ارب روپے کے مقابلے میں موجودہ اخراجات کے جزو کے طور پر سود کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9787 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ 13.7 فیصد زیادہ ہے۔
ترقیاتی اخراجات اور خالص قرضے کا تخمینہ اگلے مالی سال کے لیے 2,673 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ رواں مالی سال کے لیے 2,179 ارب روپے تھا – 22.67 فیصد کا اضافہ۔
پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کا تخمینہ اگلے مالی سال کے لیے 2,590 ارب روپے (وفاقی 890 ارب روپے اور صوبائی 1,700 ارب روپے)، رواں مالی سال کے 2,108 ارب روپے (وفاقی 782 ارب روپے اور 1,282 ارب روپے) سے 22.86 فیصد زیادہ ہے۔ )۔