صدر مملکت آصف علی زرداری کی ہدایت پر ایوانِ صدر نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ کرکے پر تشدد صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایوانِ صدر نے بشکیک میں پاکستانی طلباء کی حفاظت کے لیے اقدامات لینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایوان صدر کے مطابق کرغزستان میں پاکستانی طلباء کو تعلیم کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے، طلباء کی حفاظت اور تعلیم جاری رکھنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی طلباء کی سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، پاکستانی طلباء کی سیکیورٹی کے لیے اقدامات لے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ كرغزستا حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، کرغزستان حکومت اور جامعات پاکستان واپس جانے والے طلباء کے لیے آن لائن کلاسز کا اہتمام کرے گی۔
واضح رہے کہ 18 مئی کو کرغزستان میں طلبہ کے ہاسٹل پر مقامی انتہا پسند عناصر نے حملہ کیا تھا جس میں متعدد طالبعلم زخمی ہو گئے تھے اور ان حملوں کے بعد پاکستانی طالبعلم بشکیک میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ نے بشکیک میں پاکستانی سفارتخانے کے حوالے سے بتایا کہ بشکیک میں مقامی افراد نے مقیم غیر ملکی طلبہ بشمول پاکستانیوں پرحملہ کر دیا، جن کا چند روز قبل مصری شہریوں کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔
بشکیک سے پاکستان پہنچنے والے طلبا نے حقیقت بتادی
بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے متعدد ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلبہ کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے۔
گزشتہ رات کرغزستان میں حملوں کے بعد پاکستانی طالب علموں کی روانگی شروع ہوئی تھی، رات 12 بجے کے بعد پہلی پرواز 140 پاکستانی طلبا سمیت 180 مسافروں کو لے کر لاہور پہنچی تھی۔