ایرانی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ مشرقی آذر بائیجان صوبے میں ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگیا۔ ایرانی ہلال احمر نے جسد خاکی ملنے کی تصدیق کردی ہے۔
اس پیشرفت کی تصدیق نائب صدر محسن منصوری نے سوشل میڈیا اور سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کی ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ مشرقی آذربائیجان میں پیش آیا جب وہ ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز جا رہے تھے۔
ایرانی ہلال احمر نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی ملبے سے مل گئے ہیں، جنہیں تبریز منتقل کیا جارہا ہے۔
5 روزہ سوگ کا اعلان
سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد 5 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور نائب صدر محمد مخبر کو ملک کی ایگزیکٹو برانچ کا عبوری سربراہ مقرر کرنے کی تصدیق کردی۔
ایران کے پاس صدارتی الیکشن کرانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 50 روز ہوں گے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سپریم لیڈر علی خامنہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”میں پانچ روزہ عوامی سوگ کا اعلان کرتا ہوں اور ایران کے پیارے لوگوں سے تعزیت کرتا ہوں۔“
ایرانی نائب وزیر خارجہ علی باقری کوقائم مقام وزیرخارجہ مقرر
ایرانی ٹی وی کے مطابق ہیلی کاپٹر کے حادثے میں وزیرخارجہ عبداللہیان کے انتقال کے بعد ایرانی نائب وزیر خارجہ علی باقری کو قائم مقام وزیر خارجہ مقرر کردیا گیا۔
ہیلی کاپٹر کی ’تھرمل سورس‘ سے نشاندہی
اس سے قبل ترکیہ کے میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر تلاش کرلیا گیا اور ترکیہ کے ڈرون نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی ’تھرمل سورس‘ سے نشاندہی بھی کی تھی۔
ترکیہ حکام نے تھرمل سورس کے ذریعے نشاندہی کی جانے والی جگہ سے ایرانی حکام کوآگاہ کیا بعدازاں ملبہ ملنے کی تصدیق پاسداران انقلاب نے بھی کی۔
جگہ کی نشاندہی کے بعد تہترامدادی ٹیمیں حادثے کی جگہ پر روانہ ہوگئیں لیکن شدید دھند، بارش اور حد نگاہ کم ہونے کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رہیسی کے قافلے میں شامل 3 ہیلی کاپٹروں میں سے 2 ہیلی کاپٹر منزل پر پہنچ گئے تھے لیکن ایک نہیں پہنچ سکا تھا۔
ایرانی میڈیا کے ذرائع نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر میں صدر اور وزیرخارجہ سوار تھے، ہیلی کاپٹر آذربائیجان کے شمال میں پرواز کررہا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں سفر کر رہے تھے۔ ہیلی کاپٹر حادثے کا یہ واقعہ ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں تقریباً 600 کلومیٹر (375 میل) کے فاصلے پر آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر جولفا کے قریب پیش آیا۔ ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے۔
دورہ پاکستان کے بعد میری سوچ پاکستان کے لئے مزید مثبت ہو گئی ہے، اہلیہ ایرانی صدر
ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے تبصروں میں تصدیق کی تھی کہ ’صدر اور کمپنی کچھ ہیلی کاپٹروں پر سوار ہو کر واپس جا رہے تھے اور ایک ہیلی کاپٹر کو خراب موسم اور دھند کی وجہ سے ہارڈ لینڈنگ کرنا پڑی۔‘
ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور صدر کے سکیورٹی پرسنلز سوار تھے۔
صدر کا قافلہ تین ہیلی کاپٹرز پر مشتمل تھا اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر نے خراب موسم کے باعث ہنگامی لینڈنگ کی، جس کے بعد ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔
تلاش کے اس عمل کے دوران ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ایک رپورٹر نے بتایا تھا کہ جیسے جیسے اندھیرا اور سردی بڑھتی جا رہی ہے، اس جگہ کے قریب پہنچنے والا عملہ کار میں سفر کرنے سے گریز کر رہا ہے اور پیدل جا رہا ہے، اس علاقے میں سڑکیں پختہ نہ ہونے اور بارش کی وجہ سے زمین کیچڑ بن رہی ہے۔
ایمرجنسی سروسز آرگنائزیشن کے ترجمان بابک یکتاپرست نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ اندھیرا چھانے کے باعث فضائی تلاشی کا عمل روک دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے، پورے خطے میں شدید دھند کی وجہ سے فضائی کارروائیاں جاری رکھنا اب ممکن نہیں رہا، علاقے میں مزید ایمبولینسیں روانہ کر دی گئی ہیں‘۔
لیکن اہلکار نے زور دے کر کہا کہ تبریز اور تہران میں ایئر ایمبولینسیں تیار کھڑی ہیں۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تمام آلات اور صلاحیت کو ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے استعمال کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ’مسلح افواج، آئی آر جی سی اور پولیس کمانڈ ابتدائی گھنٹوں سے ہی علاقے میں موجود ہیں۔‘
ایران کے کچھ سرکاری ذرائع ابلاغ نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ ملک کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (SNSC) نے سپریم لیڈر کی موجودگی میں اجلاس بلایا تھا۔
لیکن چند ہی منٹوں بعد نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دیگر ریاست سے منسلک میڈیا نے کہا کہ ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی اور یہ کہ گردش کرنے والی ”افواہیں“ غلط ہیں۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے آئی آر جی سی اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات میں لاپتا ہیلی کاپٹر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ خدا معزز صدر اور ان کے ساتھیوں کو قوم کے بازوؤں میں واپس لوٹائے گا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’سب کو سرکاری ملازمین کے اس گروپ کی صحت کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ ایرانی قوم کو فکرمند یا پریشان نہیں ہونا چاہیے، ملک کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی‘۔