غزہ کی صورتِ حال نے امریکی انتخابی مہم پر اثر انداز ہونا شروع کردیا ہے۔ امریکا بھر کے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں غزہ کے مظلوم باشندوں کی حمایت میں طلبہ کے اٹھ کھڑے ہونے سے حکومت بھی پریشان ہے اور سیکیورٹی ادارے بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ کئی جامعات میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
امریکا میں اسرائیل نواز لابی چاہتی ہے کہ غزہ کے باشندوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی حکومت کی مذمت کے لیے ہونے والے مظاہرے بند ہو جائیں یا اُن پر پابندی عائد کردی جائے۔
امریکا میں اظہارِ رائے کی آزادی کے علم بردار ان مظاہروں پر قدغن لگانے کے خلاف ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی بھی اعتبار سے ایسا نہیں کہ برداشت کرلیا جائے، اُس کے خلاف آواز اٹھانا ہی ہوگی۔
یہ صورتِ حال ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان مخاصمت کا گراف بھی بلند کر رہی ہے۔ ری پبلکن پارٹی نے کُھل کر اسرائیل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اُس کے صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین نواز مظاہرین کے خلاف پولیس ایکشن کو سراہا بھی ہے۔ جارجیا یونیورسٹی میں مظاہرین کے خلاف پولیس ایکشن پر ٹرمپ نے اظہارِمسرت کیا تھا۔
اب ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے انتخابی حکمتِ عملی مرتب کرنے والوں اور نوجوانوں کے امور سے متعلق ذمہ داروں نے اپنے صدارتی امیدوار موجودہ صدرِ امریکا جو بائیڈن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خود کو اُن نوجوانوں سے دور کریں اور دور رکھیں جو فلسطین کے حق میں احتجاج کے حوالے سے بہت نمایاں رہے ہیں۔ اُنہوں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا تو ڈیموکریٹک پارٹی کو صدارتی انتخاب میں غیر معمولی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صورتِ حال کو اُچھال کر اپنے حق میں بروئے کار لانا شروع کردیا ہے۔ اُنہوں نے اسرائیلی لابی کی مدد سے اُن لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے جو غزہ کی صورتِ حال پر احتجاج کرتے ہوئے امریکی حکومت پر دباؤ ڈال کر اسرائیل کے خلاف اقدامات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ کی صورتِ حال پر امریکا میں نئی نسل کا جوش و خروش غیر معمولی ہے۔ بنیادی حقوق کے علم بردار گروپوں نے غزہ کے مظلوم باشندوں کی حمایت کے لیے کُھل کر میدان میں آنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں نوجوانوں کو متحرک کیا جارہا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے پالیسی میکرز کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی نسل کا بنیادی مسئلہ غزہ نہیں بلکہ مہنگائی ہے۔ اُن کا استدلال ہے کہ نئی نسل کو بہتر معاشی مواقع فراہم کرکے اُنہیں رام کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ کہ اس وقت فلسطینیوں کے لیے جو بھرپور جوش و خروش پایا جارہا ہے وہ دراصل مہنگائی کے حوالے سے پایا جانے والا فرسٹریشن ہے جو اظہار کی راہ چاہتا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں کی اکثریت غزہ کی جنگ کے حوالے سے جو بائیدن کی پالیسی اور حکمتِ عملی سے مطمئن نہیں تاہم امریکی ایوانِ صدر کے بہت سے اعلیٰ عہدیدارو کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود اس بات کا امکان زیادہ قوی نہیں کہ غزہ کے مظلوم باشندوں کی حمایت صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کے لیے زیادہ سُودمند ثابت ہوگی۔