کرغزستان میں مزید پاکستانی طلبہ واپسی کے منتظر ہیں، خصوصی پروازوں کے ذریعے بشکیک سے متاثرہ طلبہ آج پاکستان پہنچیں گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے زخمی پاکستانی طلبہ کو ترجیحی بنیادوں پر واپس لانے کی ہدایت کی ہے۔ جب کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر امیر مقام کا دورہ کرغزستان منسوخ کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف کرغز حکومت اور پاکستانی سفیر کے جائزے کے مطابق مجموعی صورتحال اس وقت مکمل طور پر قابو میں ہے۔ حساس مقامات پر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات ہیں۔ گزشتہ روز طلبہ تصادم کے بعد پاکستانی طلبہ پر حملے کیے گئے، جس سے متعدد پاکستانی زخمی ہوئے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیرامیرمقام کا دورہ بشکیک منسوخ کردیا گیا۔
ذرائع وزارت خارجہ کے مطابق وفد نے آج گیارہ بجے لاہور سے بشکیک روانہ ہونا تھا، البتہ اب بشکیک میں پاکستانی سفارتخانے کی مدد کےلیے قازقستان اور تاشقند کے سفارتی عملے کو بھیجنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار قازقستان میں ایس سی او کانفرنس میں شرکت کے لیے پیر کو آستانہ جائیں گے۔
واضح رہے کہ اتوار کو کرغزستان میں صورتحال کنٹرول میں ہے۔ ملک کے صدر اور کابینہ سمیت کرغز حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
کرغز حکومت اور پاکستانی سفیر کے جائزے کے مطابق مجموعی صورتحال اس وقت مکمل طور پر قابو میں ہے۔ حساس مقامات پر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات ہیں۔
تمام مظاہرین قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مذاکرات کے بعد منتشر ہوچکے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعہ پرتشدد مظاہرین کی شناخت اور انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔
پاکستان سفارتخانہ کے عملے اور سفیر نے ہاسٹلز اور اسپتال کا دورہ کیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہاسٹلز کے تحفظ کو کوارڈینیٹ کیا گیا ہے۔ جبکہ الگ تھلگ اپارٹمنٹس میں رہنے والے طلباء بھی ہاسٹلز میں شفٹ کئے گئے ہیں۔
پاکستانی سفارت خانے نے اپنے طلباء کی سہولت کیلئے کرغز میڈیکل یونیورسٹیوں سے آن لائن کلاسز کے لیے رابطہ کیا ہے ۔
ہنگامی نمبر متعلقہ مسائل کو کوارڈینیٹ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور طلبہ کی وطن واپسی کے لیے انتظامات کی ہدایت کی۔
خصوصی طیارہ آج شام بشکیک کرغزستان کے لیے روانہ ہوگا، خصوصی طیارہ رات کو 130 طلبہ کو لے کر پاکستان پہنچے گا، خصوصی طیارے کے اخراجات حکومت پاکستان ادا کرے گی۔
تقریباً 140 پاکستانی طلباء اب تک کرغزستان سے وطن واپس پہنچ چکے ہیں اور دیگر پاکستانی طلبہ بھی واپسی کے منتظر ہیں۔
پاکستانی طلبہ کے کرغزستان میں پھنس جانے کے معاملے پر بشکیک سے 3 پروازیں پاکستانی طلبہ کو لے کر آج پاکستان پہنچیں گی۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق 2 خصوصی پروازیں لاہور اور ایک پرواز اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈ کرے گی، بشکیک سے متاثرہ طلباء کو لے کر اسلام آباد آنے والی پرواز شام 7 بج کر 45منٹ پر اسلام آباد لینڈ کرے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 2 پروازیں بشکیک سے متاثرہ طلباء کو لے کر آج رات پاکستان پہنچیں گی، لاہور آنے والی پہلی پرواز شام 7 اور دوسری رات 2 بج کر 5 منٹ پر لاہور پہنچے گی۔
ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق پروازوں میں 180متاثرہ طلباء لاہور پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں طلبہ گروہوں کے درمیان ہونے والی ہنگامہ آرائی اور ڈنڈوں سے کئے گئے حملوں کی زد میں پاکستانی طلبہ بھی آئے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والوں کو ٹارگٹ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کرغزستان میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے ہفتے کو کسی بھی پاکستانی کے مارے جانے کی تردید کی، تاہم تشدد کے واقعات میں متعدد پاکستانی طلبہ زخمی ہوئے۔
کرغزستان میں بلوائیوں کے حملوں کے دوران وسط ایشیا ریاست میں پھنسے متعدد پاکستانیوں طلبہ کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آتی رہیں۔ ان طلبا میں صفدر مزاری، شہنشاہ، عبداللہ رضوان، محمد احمد، محمد قاسم ، ملائیکہ اور دیگر شامل ہیں جو کرغزستان میں زیر تعلیم ہیں۔
ہفتے کو کرغزستان میں محصور پاکستانی طالبات کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے یہ کہنا کہ ہم سب محفوظ ہیں، درست نہیں، ہمیں ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کھانے پینے کی اشیاء نہ ہونے کا بھی شکوہ کیا تھا۔
ملائیکہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ بشکیک میں (پاکستانی) لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملوں اورانہیں ہراساں کیے جانے سے متعلق ویڈیوز مںظرعام پر آنے کے بعد پاکستان میں موجود طلبہ کے والدین نے اپنے بچوں کی بحفاطت واپسی کا مطالبہ شروع کیا۔
ہفتے کو کرغزستان میں وہاڑی سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طالب علم عثمان شمشاد اوررضوان بشارت بھی ہاسٹلز میں محصور ہوگئے تھے۔ طلبا نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقامی لوگ غیر ملکی طلبا پر ہاسٹل اور فلیٹس میں گھس کر تشدد کر رہے ہیں جبکہ میڈیکل کی طالبات کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
ہفتے کو ہی وزیر اعظم پاکستان نے کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر تشدد کے واقعات کا نوٹس لیا۔
شہباز شریف نے کرغزستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی سفیر کو طلبہ کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جو طلبہ واپس آنا چاہیں، حکومتی خرچ پر فوری واپسی یقینی بنائی جائے۔
وزیر اعظم نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر کو ہدایت کی تھی کہ طلبہ اور والدین کے مابین روابط کیلئے سفارتخانہ ہر قسم کی معاونت فراہم کرے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران ہفتے کو ہی یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ہنگامہ آرائی اور بلوے سے وہاں موجود 12 ہزار پاکستانی طلبہ کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
مشتعل کرغز طلبا نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملہ کرکے متعدد کو زخمی کیا، جتھوں نے ہفتے کی شام دوبارہ حملے کی دھمکی بھی دی تھی۔
بشکیک میں پاکستانی سفارتخانے کے بقول ہفتے کو کرغزستانی حکومت نے تصدیق کی کہ پرتشدد واقعات میں کسی پاکستانی طالب علم کی ہلاکت نہیں ہوئی ہے لیکن تمام تر صورتحال کے تناظر میں کرغزستانی حکومت کے اقدامات سے متعلق سوالات اٹھتے رہے۔ اگرچہ کرغزستان کی کابینہ نے ’سوشل نیٹ ورکس پر غلط معلومات‘ کو پرتشدد واقعات میں اضافے کی وجہ قرار دیا اور ساتھ ہی نسلی بنیادوں پر تشدد اور بدامنی کو ہوا دینے کی کوششوں کی مذمت کی اور ساتھ ہی عالمی میڈیا پر غیرملکی طلبہ کے مبینہ قتل اور تشدد کے بارے میں نشر کی جانے والی خبروں کو تردید کی۔
کرغزستان کے سرکاری میڈیا ’کابار‘ نے کرغزستانی حکومت کے حوالے سے کہا تھا کہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم کی مکمل چھان بین کررہے ہیں اور تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
خیال رہے کہ کرغزستان میں پاکستان اور دیگر ممالک کے طلبہ پر حملے کو مقامی ذرائع ابلاغ نے حملے کے بجائے غیرملکیوں کے خلاف مظاہرے کے طور پر پیش کیا ہے جب کہ طلبہ کے عدم تحفظ کے حوالے سے پاکستانی اور بھارتی سفارتخانوں کے بیانات کا بھی ذکر کیا گیا۔