کرغزستان میں پھنسے متعدد پاکستانیوں طلبہ کی ویڈیوز منظر آرہی ہیں۔ ان طلبا میں صفدر مزاری، شہنشاہ، عبداللہ رضوان، محمد احمد، محمد قاسم اور ملائیکہ ہیں جو کرغزستان میں زیر تعلیم ہیں۔
کرغستان میں محصور پاکستانی طالبات کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے یہ کہنا ہے کہ ہم سب محفوظ ہیں، درست نہیں، ہمیں وڈیوز ڈیلیٹ کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 گھنٹے سے زائد ہو گئے ہیں اور اب ہمارے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں بچا۔
پشکیک میں پاکستانی لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے
ملائیکہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بشکیک میں (پاکستانی) لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے،
میڈیکل کے طالبعلم صفدر مزاری نے بتایا کہ روجھان میں وہ ہاسٹلز کے کمرے میں گھس کر مار رہے ہیں ان کے ہاتھ میں جو بھی چیزآ رہی ہے اس سے تشدد کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستانی اور انڈین کر ہمارے ہوسٹل میں آکر کھانے کے لیے بول کر مدد کے لیے کہہ رہے ہیں لیکن یہوہی لوگ ہیں جو ہمیں مارنا چاہتے ہیں۔
پولیس ان لوگوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے
شہنشاہ نے کہا کہ وہاں کی پولیس ان لوگوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے، ہمارے لیے کھانے پینے کے لیے مسلئہ ہے راشن بہت کم ہے لیکن گزارا کرلیں گے۔
طلبا نے وِزیر اعظم، وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتخانے سے جلد از جلد ایکشن لینے اور مدد کی اپیل کی ہے۔
محمد قاسم نے کہا کہ ہم فلیٹ سے پانی لینے نیچے نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کرغزستان میں پاکستانی طلبا کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ ’ہم پاکستان کیسے جائیں گے، رات ہمارے ہوٹل پر حملہ کیا گیا جبکہ پولیس صورتحال پر قابو پانے میں ناکام رہی اور صبح 6 بجے فوج کے آنے پر صورتحال بہتر ہوئی‘۔