وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف حکومت پنجاب میں اپنے اقدامات سے زیادہ اپنے اسٹائل کے باعث چرچہ میں ہیں، حال ہی میں ایک بار پھر یونیفارم پہنے مریم نواز کی تصاویر سے متعلق نیا دعویٰ کیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک بار پھر پولیس یونیفارم پہنا ہوا تھا۔
اس تصویر نے جہاں سب کی توجہ حاصل کی وہیں، بندوق ہاتھ میں تھامے مریم نواز کی تصاویر بھی وائرل تھیں۔
تاہم اب اس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ ردعمل اور دعوے سامنے آ رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے پولیس کے بعد ایلیٹ فورس کی وردی پہن لی
سعد قیصر نامی سوشل میڈیا صارف کی جانب سے سماجی کارکن ایمان مزاری کی تنقید پر انکشاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے تصدیق کی ہے کہ اس رائفل میں کوئی میگیزین موجود نہیں تھی اور نہ ہی بلٹس تھے۔
صارف کا دعوے میں کہنا تھا کہ مریم نواز کو دیے جانے والے اسلحے کو تین مرتبہ چیک کیا گیا تھا۔
جبکہ ایمان مزاری پر طنز کرتے ہوئے صارف نے کہا جہاں تک بات ہے فینسی تماشے کی، تو آپ کی والدہ کی طرح بالوں کو ڈائی نہیں کیا۔
مریم نواز کی مداخلت پر پی ٹی آئی کی ملیکہ بخاری کو باہر جانے کی اجازت
واضح رہے ایمان مزاری کی جانب سے مریم نواز کے اسلحے کے ساتھ تصاویر پر تنقید کی گئی تھی، اپنے پوسٹ میں ایمان کا کہنا تھا کہ غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک عمل، آئی جی پنجاب پاس کھڑے مسکرا رہے ہیں، جبکہ وہاں مکمل طور پر ڈسپلن کی خلاف ورزی ہو رہی تھی۔
پولیس کی وردی پہننے پر مریم نواز کے خلاف مقدمے کی درخواست دائر 862 قانون ک
ایمان مزار کا نشاندہی کراتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار اسلحہ کا اونر اس بات کو جانتا ہے کہ آپ کبھی بھی اپنی انگلی ٹرگر پر نہیں رکھتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب فینسی ڈریس تماشہ سے پہلے کچھ ریسرچ کر لیا کریں۔