پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے اڈیالہ جیل میں 5 روز میں 2 سزائیں سنائی گئیں اس پر وہ جج ابو الحسنات اور جج قدرت اللہ کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے، آرمی چیف کو خط اپنی ذات کے لیے نہیں ملک کے لیے لکھوں گا، انہیں بتاؤں گا کہ آزاد کشمیر میں جو ہو رہا ہے اور ملک جہاں جا رہا ہے اس پر ہمیں سوچنا پڑے گا، فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس بھی انہی کیسز کی رفتار پر چلایا جا رہا ہے جبکہ دیگر سیاستدانوں کے مقدمات جو کہ انہی عدالتوں میں زیر التوا ہیں ان پر لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس کے برعکس ہمارے خلاف کیسز میں ایک ہفتے میں 3،3، 4،4 پیشیاں لگائی جا رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ٹرائل کی کارروائی نارمل انداز میں آگے
عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک 2 حصوں میں بٹا ہو ا ہے ایک فارم 47 والے جنہیں فارم 47 کے ذریعے جتوایا گیا اور اقتدار سونپا گیا اور دوسرے فارم 45 والے ہیں جن پر ہر قسم کا ظلم اور تشدد کیا گیا اور جعلی فارم 45 کے ذریعے ان کی جیت کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا۔
بشری بی بی کا عدالت پر عدم اعتماد، عمران خان کے ساتھ نہ بیٹھیں
انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی سوال کرتا ہے تو فارم 47 سے مستفید ہونے والے اس پر حملہ آور ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی ذاتیات پر اتر آتے ہیں چاہے ان کی اپنی ذاتی حیثیت کچھ ہی کیوں نہ ہو۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سارا نظام جھوٹ پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد جھوٹ کی حفاظت کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ تمام اس جھوٹے نظام کے نمائندے ہیں جنہیں جھوٹے طریقے سے ان کرسیوں پر بٹھایا گیا ہےاور ان کے پاس کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ تمام جماعتوں کو جلسوں کی اجازت ہے لیکن تحریک انصاف جلسہ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری گزشتہ حکومت ہو یا خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت، کس جگہ پر ہم نے جلسے جلوس کے انعقاد پر پابندی لگائی؟ لیکن یہاں ہم کہیں پر بھی جلسے کے لیے اجازت مانگنے جاتے ہیں تو اس پر جھوٹے مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے پنجاب اسمبلی اس لیے تحلیل کی کیونکہ جنگل کا بادشاہ ہماری حکومت گرانے کی کوشش کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ایم پی ایز کو ڈرایا دھمکایا جا رہا تھا اور جمہوریت کا یہی اصول ہوتا ہے کہ جب اس قسم کے حالات پیدا ہو جائیں تو دوبارہ عوام سے رجوع کیا جاتا ہے لہٰذا ہم نے جمہوری اصول اپناتے ہوئے دوبارہ عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنی حکومت گرا دی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ انہوں نے اسی طرح ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہماری حکومتیں گرائیں اور کٹھ پتلیاں کھڑی کردیں جن کو عوام کی کوئی حمایت حاصل نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب اس طرح کی حکومتیں قائم کی جاتی ہیں تو پھر آزاد کشمیر جیسا ردعمل آتا ہے۔
سپریم کورٹ میں گزشتہ روز نیب ترامیم کیس میں اپنی پیشی کے موقعے پر نہ بولنے کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں بولنے کے لیے مکمل تیار تھا لیکن مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
عمران خان نے ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ کہ اس کیس کی کارروائی کو لائیو نشر کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی اگلی بار انہیں بولنے کا موقع دیا جائے گا۔
مذاکرات پر سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’فارم 47 والوں سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، نگران وزیراعظم کے بیان کے بعد اس حکومت کےقائم رہنے کا کیا جواز ہے، انوار الحق کاکڑ نے حنیف عباسی کو طعنہ دے کر شہباز شریف کو پیغام بھیجا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انوار الحق کاکڑ اور کمشنر راولپنڈی کے بیانات کی روشنی میں فارم 47 کی حقیقت کھلے گی تو یہ حکومت خود بخود گر جائے گی، ان سے کیا بات کروں’۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا، میں ان سے سوال کرتا ہوں کیا مجھے فئیر ٹرائل دیا جا رہا ہے ؟ہم امید کرتے ہیں کہ انصاف ہو گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یاسمین راشد اور باقی خواتین کا کیا قصور ہے؟
عمران خان نے کہا کہ وہ آرمی چیف کو خط اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے لکھیں گے جس کے لیے انہوں نے وکلا کو ہدایات دے دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس خط میں بتاؤں گا کہ آزاد کشمیر میں جو ہو رہا ہے اور ملک جہاں جا رہا ہے اس پر ہمیں سوچنا پڑے گا، فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا‘۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج ملک کا ایک نہایت اہم ادارہ ہے اور عوام اور فوج کو آمنے سامنے کبھی نہیں آنا چاہیے لیکن ہم آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔