پنجاب کی مخلتف جیلوں کے قیدیوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ملنے والی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا جس کے جواب میں جیل خانہ جات کے ڈپٹی سیکرٹری نے ایک مراسلہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کیا ہے جس میں عمران کان کو ملنے والی قانون سے متصادم سہولیات کا ذکرکیا ہے
جیل خانہ جات کے ڈپٹی سیکرٹری نے مطالبے پرمبنی خط ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کردیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں اسیر قیدی بھی یکساں سہولیات فراہم کرنے کیلئے خطوط لکھ رہے ہیں۔
ڈپٹی سیکریٹری جیل خانہ کے تحریر کردہ مراسلے میں کہا گیا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ایڈووکیٹ جنرل اس معاملہ پر قانونی آرا دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کو دی گئی سہولیات جیل قوانین سے متصادم ہیں۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ تمام سہولیات مخلتف معزز عدالتوں کی حکم فراہم کی جارہی ہے، خط میں کہا گیا کہ محکمہ قانون معززمتعلقہ عدالتوں سے سہولیات فراہمی پرنظرثانی کیلئے رجوع کرے۔
مراسلے کے مطابق جیل قوانین کے مطابق قیدیوں کو ہفتے میں دو دن ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ بانی چیٸرمین پی ٹی آٸی کو دن میں چھ سے زاٸد ملاقاتیں بھی کرواٸی گٸی۔
مراسلے میں کہا گیا کہ وکلا سے بانی پی ٹی آٸی الگ سے ملاقاتیں کرتے ہیں جبکہ جیل مینول کے مطابق قیدی سے اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت ہوتی ہے اور عمران خان اور شاہ محمودی قریشی مسلسل سیاسی ملاقاتیں کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں جیل قانون کے مطابق ورزش کیلٸے مخصوص ساٸیکل بجی فراہم کرنا قوانین سے متصادم ہے،
قانون کی شق 261 کے تحت ریفریجٹر کی فراہمی بھی ممنوع ہے اور شق 551اور 556کے تحت قیدی کو آن لاٸن میٹنگ کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتی۔