سینیٹر عباس آفریدی نے کہا ہے کہ ملک میں عدالتی بحران برپا ہے۔ ہمارے پاس عدالتی نظام میں بہتری لانے کا اچھا موقع ہے۔ جج بھی اپنے آپ کو دُہری شہریت کے حوالے سے احتساب کے لیے پیش کریں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عباس آفریدی نے کہا کہ ججوں کے تقرر میں بھی آئین اور قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے بھی سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے۔ ہم عدالتی امور کے حوالے سے 134ویں نمبر پر کیوں ہیں۔
ایک سوال پر عباس آفریدی نے کہا کہ جب تک ہم خود درست ہوں تب تک مداخلت نہیں ہوسکتی۔ ہمارے سوموٹو ہوتے ہیں کہ نواز شریف کو بلایا جائے۔ عدالتیں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کُھلی رکھی جائیں۔ جس کسی کے پاس دُہری شہریت ہے وہ اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرے۔
سینیٹر عباس آفریدی نے پریس کانفرنس کے دوران سوال اٹھایا کہ سینیٹرز اور ارکانِ اسمبلی کی دُہری شہریت پر پابندی ہے تو ججوں کی دُہری شہریت پر پابندی کیوں نہیں ہے۔
سینیٹر عباس آفریدی نے ایک سوال پر کہا کہ ریڑھی والا ہو یا وزیرِاعظم، کسی کو بھی انصاف نہیں مل پارہا۔ ہمارے جج اپنے آپ سے احتساب شروع کریں۔ عدالتی فیصلوں سے محسوس ہونا چاہیے کہ وہ عوام کے لیے مفاد میں ہیں۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے عدلیہ کا مضبوط بنانا لازم ہے۔
عباس آفریدی نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ میں دُہری شہریت کی اجازت ہے تو اُس اجازت کو بھی ختم ہونا چاہیے۔ جج ڈرتے نہیں۔ وہ خط نہیں لکھتے بلکہ انصاف کرتے ہیں۔