بومنگ اسٹارٹ اپ فنڈنگ ؛ پاکستان کے ٹیک اسٹارٹ اپس میں وی سی دلچسپی بڑھ رہی ہے ۔ یہ سال2021 میں شہ سرخیاں تھیں جب ملک میں اسٹارٹ اپ لینڈ اسکیپ ریکارڈ وی سی فنڈنگ کو راغب کررہا تھا ۔ سال2021 اور 2022 کے دوران اسٹارٹ اپ کے منظرنامے میں بڑے پیمانے پر ٹیک اسٹارٹ اپس نے فنڈنگ اور ترقی دونوں کے لحاظ سے وینچر کیپٹل کی دلچسپی میں اضافہ دیکھا جو ابتدائی مرحلے کے اسٹارٹ اپس کے لئے قابل ذکر فنڈنگ لائی ۔ تاہم 2022 کے بعد معاشی بدحالی بڑھنے اور عالمی ٹیک انڈسٹری زوال پذیر ہونے سے اسٹارٹ اپ فنڈنگ اور ڈیل کی سرگرمیوں کو 2023-24 میں دھچکا لگا۔
سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لحاظ سے سال 2023 سال 2022 کے مقابلے میں کافی سست رہا جس کی وجہ غیر یقینی میکرو اکنامک ماحول اور سیاسی بے چینی ہے ۔ آئی 2 آئی کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اسٹارٹ اپس نے سال 2023 میں 74 ملین ڈالر جمع کیے جب کہ سال 2022 میں 350 ملین ڈالر سے زائد جمع کیے گئے تھے۔ وی سی فنڈنگ کا بحران اب رواں سال تک پہنچ چکا ہے ۔ عالمی ٹیکنالوجی منظر نامے اور اسٹارٹ اپ انڈسٹری خاص طور پر امریکہ کی قیادت میں رائٹ سائزنگ، ڈاون سائزنگ اور استحکام کے عمل سے گزررہی ہے جس کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے گئے ہیں جن میں پاکستان کے اسٹارٹ اپ اسپیس میں فنڈز کی کمی بھی شامل ہے۔
ابھرتے ہوئے ٹیک اسٹارٹ اپ سیکٹر اور پاکستان میں انٹرپرینیورز کو گزشتہ کچھ عرصے سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جہاں عالمی فنڈنگ کا بحران سیاسی غیر یقینی صورتحال، معاشی عدم استحکام اور ریگولیٹری رکاوٹوں جیسے مقامی مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔عالمی وینچر فنڈنگ کم از کم 2018 کے بعد سے سب سے کمزور رہی ہے۔
نظام کی اندرونی کمزوریوں کے ساتھ بیرونی عناصر نے پاکستان میں اسٹارٹ اپس کے لئے فنڈنگ کی صورتحال کو مزید خراب کردیا۔ آئی 2 آئی کے مطابق2024 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں اسٹارٹ اپس کی جانب سے فنڈ ریزنگ صفر سودے اور صفر فنڈ ریزنگ کے ساتھ تاریخی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یہ سب کچھ دو سال سے جاری خراب کارکردگی کے بعد ہوا ۔ یہ خبر اتنی پریشان کن کیوں ہے؟ یہ پہلا موقع ہے جب کم از کم 9 سال میں صفر فنڈنگ اور سودے ہوئے ہیں۔
اگرچہ 2023 میں مجموعی فنڈنگ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی لیکن پھر بھی یہ 2024 کے مقابلے میں بہتر تھا۔سرٹاپ بلنک کی رپورٹ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2023 پاکستانی شہروں کیلئے کافی اچھا رہا ،اس دوران تمام شہروں میں ترقی دیکھی گئی ۔مرکزی اسٹارٹ اپ ہب کے طور پر کراچی نے 56 درجے اور لاہور نے 57 درجے کی چھلانگ لگا کر دنیا کے ٹاپ 250 شہروں میں شمولیت اختیار کی۔رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ ملک میں ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور قانونی فریم ورک میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے لیکن بہت سے شعبوں میں ابھی بھی مزید وضاحت کی ضرورت ہے جس میں ٹیکس، سرمایہ کاری کے لیے مراعات، سیاسی ماحول، پالیسی استحکام اور اہل اور تربیت یافتہ اہلکاروں کی دستیابی شامل ہے۔
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ابھرتے ہوئے شعبے کے لیے سب ختم ہو گیا ہے ؟ ملک کے معاشی چیلنجزابھی ختم نہیں ہوئے ہیں ۔ شٹ ڈاؤن اور برطرفیاں زیادہ عام ہو سکتی ہیں کیونکہ عالمی وی سی مارکیٹ بھی روشن نظر نہیں آ رہی ہے - چاہے وہ امریکہ ہو یا یورپ ۔حکومت کے نقطہ نظر سے تمام امیدیں پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ ( پی ایس ایف) سے وابستہ ہیں ۔ حال ہی میں پی ایس ایف کا اعلان کیا گیا ہے خاص طور پر فنڈ ریزنگ کے چیلنجنگ ماحول کو ختم کرنے کے لئے ہدف بنایا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں وینچر کیپٹل کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے متعارف کرایا گیا، حکومت نے پی ایس ایف کے لیے سالانہ 2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔