متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما سید مصطفیٰ کمال نے بدھ کو قومی اسمبلی میں ایک تقریر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے بھارت میں وائرل ہوگئی۔
مصطفیٰ کمال نے اپنی تقریر میں بھارت اور پاکستان کی مختلف شعبوں میں کامیابیوں کا موازنہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف دنیا چاند پر پہنچ رہی ہے دوسری طرف کراچی میں معصوم بچے کھلے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا، ’اسکرین پر یہ خبر آتی ہے کہ بھارت چاند پر پہنچ گیا اور اس کے صرف دو سیکنڈ بعد اسی اسکرین پر یہ نیوز فلیش ہوتی ہے کہ کراچی میں ایک بچہ کھلے نالے میں گرنے سے مر گیا۔‘
ان کا اشارہ بھارت کے کامیاب چندریان مشن کی طرف تھا۔ جس کے زریعے بھارت گزشتہ سال اگست میں چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا پہلا ملک بن چکا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے اپنی تقریر کے بعض حصوں کی ویڈیوز فیس بک پر پوسٹ کیں تو یہ بھارت میں وائرل ہوگئیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر پروین ورما نامی ایک صارف نے لکھا، ’پاکستان کو اپنا موازنہ افغانستان یا بنگلہ دیش سے کرنا شروع کردینا چاہئے۔ امید ہے کہ اس کے مایوس سیاست دانوں کے لیے یہ ایک اچھا عنصر ثابت ہوگا۔ ہیرے اور پتھر میں کوئی موازنہ نہیں ہوتا۔ بدقسمتی سے پاکستان کے لیے بھارت اب ایک بالکل مختلف مدار ہے۔‘
مصطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان میں دو کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول نہیں جارہے۔‘
دوسری طرف بھارت کے نظام تعلیم کی تعریف کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا، ’اگر بھارت آج ترقی کر رہا ہے اور کامیابی کی منزلیں طے کررہا ہے تواس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کو تعلیم دی‘۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پڑوسی ملک، بھارت نے تیس سال قبل اپنے شہریوں کو وہ چیزیں سکھائیں جن کی دنیا کو ضرورت تھی۔ آج بھارتی دنیا کی 25 سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سی ای اوز ہیں… آج بھارت میں سرمایہ کاری کی فراوانی ہے۔‘
دو بھارتیوں نے کس طرح فضائی مسافروں کے سامان کی تفصیلات پڑھ کر چوریاں کی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں یونیورسٹیاں ایسی ”صنعتیں“ ہیں جو ”بے روزگار“ نوجوان پیدا کرتی ہیں۔ ایسے نوجوان ملک کے لیے سرمایہ کے بجائے خطرہ ہوسکتے ہیں۔ ایسا اس لیے کہ ہم انہیں وہ نہیں سکھا رہے ہیں، جس کی دنیا میں مانگ ہے۔‘
مصطفیٰ کمال نے پاکستان کی ’موجودہ معاشی صورت حال پر بھی تنقید کرتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے کہا، ’ہمارے پاس جو مجموعی ذخائر ہیں ہم انہیں بھی خرچ نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نے قرض لے رکھے ہیں۔ آٹھ نو ارب ڈالر…کبھی کبھی یہ چھ ارب ڈالر ہوجاتا ہے۔ دوسری طرف بھارت کے پاس 607 ارب ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کا ذخیرہ موجود ہے۔‘
چائے بیچنے والا مودی وزیراعظم بننے کے بعد کتنے اثاثوں کا مالک بن چکا ہے؟ حیران کن انکشاف
تاہم، ہرشت اپادھیائے نامی ایک ”ایکس“ صارف نے مصطفیٰ کمال کے اعترافات سے بھارت کو سبق لینے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا، ’ہمیں اس موازنہ سے خوش ہونے کے بجائے چین کو اپنا ہدف بنانا ہوگا، ہمیں ابھی میلوں سفر کرنا ہے۔ چین کو دیکھئے اور اس سے اپنا موازنہ کیجئے تاکہ سن 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک کا ہدف حاصل کرسکیں۔ پاکستان سے اپنا موازنہ کرکے ہم اپنے اہدا ف حاصل نہیں کرسکتے۔‘
سینٹی میٹر نامی ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان کے رکن پارلیمان کے بیان کا استعمال ’بی جے پی اپنی انتخابی ویڈیو میں کرسکتی ہے۔ تیس سال قبل اٹل بہاری واجپائی نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔‘
کامن مین نامی ایک صارف نے بی جے پی کے کارکنوں پر طنز کرتے ہوئے لکھا، ’اس کے باوجود بھکت پچھلے 70 سالوں کے دوران کیے گئے کاموں کا ثبوت مانگتے ہیں۔ طاقت، رتبہ، خوشحالی اور قبولیت صرف ایک رات میں نہیں مل گئی ہے بلکہ یہ ماضی کی حکومت کی 70 سالوں کی کاوشوں کا ثمر ہے۔‘
بھارت میں بی جے پی کے حامیوں کو طنزیہ طورپر ’بھکت‘ کہا جاتا ہے۔
بھارت ایران کے چاہ بہار پورٹ میں آ گیا، امریکہ کی وارننگ
سید قادری نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے بھارت بھی اپنی تخریبی سیاست کی وجہ سے پاکستان کی راہ پر چل پڑا ہے، حالانکہ اس کے پاس بے پناہ امکانات، وسائل اور تعلیم یافتہ افراد ہیں۔‘