سوشل میڈیا پر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے کریش ہونے کی ویڈیو گردش کر رہی ہے، اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ’کرم ایجنسی میں افغان طالبان نے پاکستان آرمی کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مار گرایا‘۔
”ان نون مین“ نامی ایکس صارف نے ہیلی کاپٹر کریش کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاک افغان سرحد پر جنگ جیسی صورتحال ہے، دونوں جانب سے اب بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے، پاک افغان سرحد پر ایک بار پھر شدید فائرنگ شروع ہوچکی ہے، تازہ جھڑپوں میں پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوا ہے اور افغان فوجیوں نے ایک پاکستانی ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے‘۔
بلوچ سرکل نامی اکاؤنٹ نے بھی اس پروپیگنڈے میں حصہ لیتے ہوئے لکھا کہ ’ اطلاعات کے مطابق طالبان نے افغان سرحد کے ساتھ کرم ایجنسی میں پاکستانی فوج کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مار گرایا، ایسا لگتا ہے کہ ہیلی کاپٹر افغانستان کے اندر گر کر تباہ ہوا ہے کیونکہ پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز کے پکڑے جانے کی اطلاعات ہیں’۔
کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ طالبان کی جانب سے ہیلی کاپٹر مار گرائے جانے کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک زخمی فوجی کی تصویر بھی شئیر کی گئی۔
تاہم، یہ دعوے کتنے حقیقی ہیں اور اس کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ بین الاقوامی میڈیا نے اس کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی “ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر تباہ تو ہوا، لیکن یہ ہیلی کاپٹر پاکستانی نہیں افغان فواج کا تھا۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی وزارت دفاع نے بدھ کو بتایا کہ مغربی افغانستان کے صوبہ غور میں ایک افغان فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق، ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا۔
افغان وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ شہریوں کو لے جانے والی ایک گاڑی غور کے صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ شہر کے قریب دریا میں گر گئی تھی اور ہیلی کاپٹر اسی ریسکیو مشن پر تھا۔
بیان کے مطابق ہیلی کاپٹر کے عملے نے ہنگامی لینڈنگ کرنے کی کوشش کی لیکن ہیلی کاپٹر دیوار سے ٹکرایا اور گر کر تباہ ہوگیا۔
بیان میں حادثے میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت نہیں کی گئی اور یہ بھی واضح نہیں کہ جہاز میں کتنے افراد سوار تھے۔
دوسری جانب جس گرفتار زخمی فوجی کی تصویر شئیر کی گئی وہ بھارتی ہے جسے 2020 میں پانگونگ جھیل پر چینی افواج کے ساتھ جھڑپ کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
ایکس پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دریا کے کنارے حادثے کی جگہ دیکھی جاسکتی ہے، جہاں درجنوں لوگ زندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لیے جمع تھے۔