امریکی حکومت کی ایک اور اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیل کے لیے امریکا کی متواتر حمایت پر احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ امریکی محکمہ داخلہ میں چیف آف اسٹاف کی خصوصی معاون للی گرینبرگ کال نے جو بائیڈن انتظامیہ کو جو تحریری استعفیٰ دیا ہے اُس میں لکھا ہیے کہ امریکا کو اسرائیل کی حمایت ترک کردینی چاہیے۔ اس حمایت کے جاری رہنے پر وہ احتجاجاً مستعفی ہو رہی ہیے۔
ایسوسی ایتیڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق للی گرینبرگ نے لکھا ہیے کہ صدر بائیڈن کا یہ کہنا انتہائی بے بنیاد ہے کہ اسرائیل نہ ہو تو یہودیوں کے لیے اپنے وجود کو برقرار رکھنا مشکل ہوجائے۔ للی گرینبرگ کال نے، جو یہودی ہے، یہ بھی لکھا ہے کہ اس کا ضمیر اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ اسرائیل کے لیے متواتر حمایت کے ہوتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ سے وابستہ رہا جائے۔
للی گرینبرگ نے لکھا ہے کہ یہودیوں کو امریکی وار مشین کا چہرہ بنایا جارہا ہے۔ جب بھی کوئی امریکی وار مشین کے بارے میں سوچتا ہے تو ذہن کے پردے پر صرف یہودی ابھرتے ہیں۔
اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے پر بائیڈن انتظامیہ کو متعدد افسران چھوڑ چکے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی غیر مشروط اور کُھل کر حمایت جاری رکھنے پر امریکا بھر کی جامعات میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں سیکڑوں طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
للی گرینبرگ کے استعفے کے بعد اکتوبر میں بائیڈن انتظامیہ کے تحت محکمہ خارجہ کو خیرباد کہنے والے پال جوش نے کہا کہ غزہ آپریشن کے حوالے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے حوالے سے اب الٹی گنتی شروع ہونے والی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
اسرائیل کو مزید فوجی امداد دینے پر امریکی محکمہ خارجہ کا عہدیدار مستعفی