سندھ ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کیے جانے کے خلاف درخواست پر وزیر اعظم ہاؤس، وفاقی حکومت، کابینہ سیکریٹری اور صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مئی تک جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ نہیں ہے۔
درخواست گزار طارق منصورعدالت میں پیش ہوئے۔ ان کوتنخواہ کیاملےگی،مراعات کیا ملیں گی؟ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے استفسار پر درخواست گزار نے بتایا کہ اسحاق ڈار کو 90 لاکھ روپے کی مراعات ملیں گی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نائب اس لیے رکھا ہے کہ تختہ الٹ دیا جائے تو معاملات دیکھنے والا کوئی ہو۔ آج کل اس کا خدشہ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ منع کرنے کے باوجود آپ اتنا بولے جارہے ہیں۔ کیا گھر بھی اتنا بول سکتے ہیں؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ ایسی ہی درخواست کو آج صبح مسترد کرچکی ہے۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کے نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے تقرر کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ سینیٹر اسحاق ڈار وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات ہیں، جنہیں مزید نوازنے کیلئے نائب وزیر اعظم بھی مقرر کر دیا گیا ہے،آئین میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ ہی موجود نہیں لہٰذا عدالت اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کالعدم قرار دے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی نہیں بلکہ نامزدگی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نائب وزیراعظم کو کوئی تنخواہ مل رہی ہے؟جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اسحاق ڈار کو صرف وزیر خارجہ کی ہی تنخواہ مل رہی ہے،قانون کے مطابق وزیراعظم کسی عہدے کے لیے کسی شخص کو نامزد کر سکتا ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کا کوئی ادارہ بھی ٹھیک نہیں، وجہ یہ ہے کہ ہم دین سے، اللہ اور رسول کے فرمان سے ہٹ گئے ہیں، میرے پاس 75 فیصد کیسز ہیں کہ خواتین جائیداد میں اپنا حصہ مانگ رہی ہیں۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جس پرآج ہونے والی سماعت میں درخواست کو خارج کردیا گیا۔
یاد رہے کہ 28 اپریل کو وزیرِاعظم شہباز شریف نے وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار کو ملک کا نائب وزیرِاعظم مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2 مئی کو سندھ ہائی کورٹ میں بھی سینیٹر اسحٰق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 28 اپریل کو اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پاکستان کے آئین میں کہیں نائب وزیراعظم کے عہدے کا ذکر نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ کے رولز آف بزنس میں بھی نائب وزیراعظم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔