سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات 2024 اور ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں کو بیان حلفی دینے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے عمر فاروق کاغذات نامزدگی کیس میں تحریر کردہ 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔
یاد رہے کہ عمر فاروق این اے 99 فیصل آباد اور پی پی 107 سے آزاد امیدوار تھے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دوہری شہریت اور اثاثوں سے متعلق حلف نامہ کا عدالتی فیصلہ انتخابات 2018 کے لیے تھا۔
ریٹرننگ افسر کا انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے، سپریم کورٹ
عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ حبیب اکرم کیس میں دیا گیا بیان حلفی کا فیصلہ انتخابات 2024 پر لاگو نہیں ہوتا، انتخابات 2024 اور ضمنی انتخابات میں بیان حلفی نہ دینے کی بنیاد پر امیدوار کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی، اگر مفرور اشتہاری انتخابات کے لیے اہل ہوسکتا ہے تو صرف مفرور کیسے نہیں ہوسکتا؟
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ہائیکورٹ نے اس بات کا جائزہ نہیں لیا کہ عمر فاروق فوجداری مقدمے میں ضمانت لے چکا تھا، ریٹرننگ افسر نے تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہونے اور مفرور ہونے پر کاغذات مسترد کیے تھے، الیکشن ٹربیونل نے کاغذات بحال کیے، ہائیکورٹ نے دوبارہ مسترد کر دیے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کو بڑا جھٹکا، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں عمر فاروق کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔