اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نے نشاندہی کی ہے کہ سگریٹ مینوفیکچرنگ ان شعبوں میں سے ایک ہے جہاں جلد از جلد ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے۔
تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ٹیکس مراعات کو ان معاملات تک محدود کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جہاں ان کے معاشی فوائد جیسے کہ روزگار کی فراہمی اور معیشت میں اضافہ بجٹ کے اخراجات سے زیادہ ہے، کیونکہ پاکستان توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت 6 سے 8 ارب ڈالر تک کا نیا بیل آٹ پیکج چاہتا ہے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حسن شہزاد نے محققین کے ایک گروپ کی بحث میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا روزگار پیدا کرنے یا معیشت میں قدر میں اضافے کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ اس سے پاکستان میں ہر سال 163,600 سے زیادہ افراد کو متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریبا 31,000 اموات سگریٹ کے سیکنڈ ہینڈ سموک کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر حسن شیزاد کے مطابق تمباکو تمام مردوں کی اموات کا تقریبا 16 فیصد اور خواتین کی 4.9 فیصد اموات کا سبب بنتا ہے جبکہ مجموعی طور پر، تمام اموات میں سے 10.9 فیصد تمباکو کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے زمان ریسرچ سنٹر (زیڈ آرسی) کے سربراہ ڈاکٹر محمد زمان نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ تمباکو کی کھپت اس وقت کم ہوتی ہے جب اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ بہت سے صارفین کی پہنچ سے باہر ہو جاتا ہے۔
اپنے تازہ آرٹیکل میں ڈاکٹر زمان نے ایک تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمباکو پر زیادہ ٹیکس جنوبی ایشیا میں کم از کم ایک تہائی کھپت کو کم کر سکتا ہے اور 35-45 ملین قبل از وقت اموات سے بچا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر یکساں ٹیکس کے لیے آئی ایم ایف کی سفارشات خواہ ان کے مقامی یا غیر ملکی برانڈز ہوں، قابل تعریف ہیں اور ان پر فوری عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔