اسحاق ڈارکی بطورنائب وزیراعظم تقرری کیخلاف دائر درخواست پر عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کوئی تعیناتی نہیں ہے، یہ صرف ایک نامزدگی ہے، آئین میں وزیر قانون اور دیگر وزرا کے تعیناتی بھی نہیں ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ کیا نائب وزیر اعظم کو کوئی تنخواہ مل رہی ہے؟ جس وکیل نے جواب دیا کہ انہیں وزیر خارجہ کی ہی تنخواہ مل رہی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار کومزید نوازنے کیلئے بطورنائب وزیراعظم مقررکردیا گیا ہے، آئین میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ موجود نہیں ہے، آئین کے برخلاف اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار کی بطور وزیر اعظم تقرری کالعدم قرار دے۔