آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے بجلی مزید مہنگی ہوگی اور اس حوالے سے پاور ڈویژن کی آئی ایم ایف کو بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی یقین دہانی کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے بتایا کہ بنیادی ٹیرف میں اضافہ ضروری اور اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہوگا، بجلی کے ینادی ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق کم سے کم نیشنل اوسط ٹیرف کو 29 روپے سے بڑھا کر 36 روپے کیا جائے گا، لائف لائن صارفین کے علاوہ باقی تمام کیٹگریز کا بنیادی ٹیرف بڑھایا جائے گا، اس وقت پچاس یونٹ والے لائف لائن صارفین کا ٹیرف بنیادی ٹیرف 3 روپے 95 پیسے ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن نے مزید بتایا کہ پچاس یونٹ سے 100یونٹ والے صارفین کا بنیادی ٹیرف 7 روپے 74 پیسے ہے، اس وقت بجلی کا بنیادی ٹیرف زیادہ سے زیادہ 43 روپے فی یونٹ تک ہے، نیپرا کی جانب سے ملٹی ائیر ٹیرف میں اضافے کے بعد بینیادی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔
ذرائع پاور ڈویژن نے مزید بتایا کہ نیپرا میں ڈسکوز کا موجودہ ملٹی ائیر ٹیرف زیر التوا ہے، کے ای کے ٹیرف کے بعد نیپرا اتھارٹی ڈسکوز ملٹی ائیر ٹیرف پر فیصلہ کر ے گی ۔
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کیا ہے کہ جولائی میں سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بجلی کے اوسط ٹیرف میں 5 سے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
جولائی میں بجلی کی قیمت میں 7 روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے، انگریزی اخبار
اس سےق بل ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے ذرائع نے تصدیقی کی کہ رواں ہفتے پاور سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کئی دوروں کے دوران بات چیت ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کے حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواستوں کی بنیاد پر سالانہ بیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 5 سے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ موجودہ بنیادی ٹیرف کی بنیاد پر تقریباً 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے وزارت سے کہا کہ وہ سالانہ بیس ٹیرف میں اضافے کے لیے استعمال کیے جانے والے مفروضوں کے بارے میں مزید تفصیلات بتائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف اضافے کی مقدار کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہے، جو پاور ڈویژن کی توقع سے کم ہوسکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 5 سے 7 روپے فی یونٹ متوقع اضافہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے 1.2 ٹریلین روپے سے زیادہ کی سالانہ بجٹ سبسڈی کی بنیاد پر تھا۔ سبسڈی کی مقدار میں تبدیلی کی صورت میں اس کا اثر بجلی کی قیمتوں میں متوقع اضافے پر بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کی سبسڈی کی مد میں زیادہ سے زیادہ 920 ارب روپے دینے کا عندیہ دیا ہے تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزارت توانائی کی جانب سے تبصرہ کرنے پر گریز کیا گیاگزشتہ دو سالوں سے بجلی کی قیمتوں میں اوسطاً 7 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا لیکن پھر بھی یہ گردشی قرضہ کم کرنے میں ناکام رہی۔