پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے [دبئی پراپرٹی لیکس][1] میں نام آںے پر وضاحت جاری کردی گئی ہے۔
بلاول بھٹو کے ترجمان ذوالفقار علی بدر کا کہنا ہے کہ بلاول اور آصفہ بھٹو کے تمام اثاثے ڈیکلیئرڈ ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو نے جلاوطنی میں پرورش پائی، جلاوطنی کے دوران بلاول اور آصفہ بھٹو مذکورہ املاک میں رہائش پذیر تھے۔
ترجمان کے مطابق بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد مذکورہ املاک اولاد کو وراثت میں ملیں۔
ذوالفقارعلی بدر نے کہا کہ موجودہ خبر میں کچھ نیا نہیں، نہ ہی کچھ غیرقانونی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا کہ انہوں نے دبئی میں جائیداد اہلیہ کے نام پر لی تھی جو کہ مکمل طور پر ڈکلیئرڈ ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ بحیثیت نگراں وزیرِاعلیٰ میں نے یہ جائیداد الیکشن کمیشن میں ظاہر کی، یہ جائیداد ایک سال قبل بیچ کر حال ہی میں نئی پراپرٹی لی ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ہمارے اثاثہ جات پہلے سے ہی ڈکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں، جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ بھی پہلے ہی ڈکلیئرڈ ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہم ہر سال اثاثہ جات اور جائیداد کی ڈکلیئرشن میں یہ تفصیلات جمع کرواتے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں، پہلے سے سب کچھ عوام کے علم میں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پہلے پانامہ لیکس کا کیا ہوا تھا جو اب پراپرٹی لیکس کا رولا پڑ گیا، نواز شریف جس کا پانامہ سے کوئی تعلق نہ تھا اس کو ٹارگٹ کیا گیا، اب پراپرٹی لیکس میں کیا نیا انکشاف ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ مشرف، شوکت عزیز، واوڈا اور دیگر نام پہلے بھی تھے، جن کے نام آئے وہ انکاری بھی نہیں تھے، واردات کیا ہوئی ہے، کوئی بتائے، پرانی ڈبہ فلم کا چربہ ہے۔[1]: https://www.aaj.tv/news/30386392