اڈیالہ جیل راولپنڈی کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فرضی مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کے حوالے سے موک ایکسر سائز کی۔
ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا ہے کہ موک ایکسر سائز کا مقصد دہشت گردی سمیت کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں اداروں کے فوری رسپانس اور دیگر کارروائیوں کا جائزہ لے کر اپنی تیاری کو بہترین بنانا ہے۔
موک ایکسر سائز میں راولپنڈی پولیس، ایلیٹ فورس، 1122، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصہ لیا۔
اڈیالہ جیل میں سیاسی و عام قیدیوں سے ملاقاتوں کی پابندی ختم
موک ایکسر سائز میں آپریشن یا ایمرجنسی صورتحال میں مشترکہ آپریشنل کارروائیوں کی فرضی مشقیں کی گئیں۔
سینئر افسران کی نگرانی میں اڈیالہ جیل کے اطراف اور نواحی علاقوں میں سرچ آپریشنز کیے گئے۔
ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا ہے کہ فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
سی پی او کا کہنا ہے کہ بہترین تربیت اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری پنجاب پولیس کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور رہنما شاہ محمود قریشی بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جیل ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر 3 دن کے لیے پابندی عائد کردی گئی، قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق 15 مئی کی رات 12 بجے تک ہوگا اور یہ فیصلہ جیل اطراف میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔
جیل ذرائع کا بتانا تھا کہ پابندی کا اطلاق آئی جی جیل خانہ جات کے فیصلے کے بعد کیا گیا۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دے دیا تھا۔
عمران خان نے ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
7 مئی کو واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ’ظاہر ہے ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر قیدی کے تخفظ کا احترام اور تخفظ کی فراہمی دیکھنا چاہتے ہیں، ہر نظر بند شخص، ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔‘
میتھیو ملر نے سینیٹ اکثریتی رہنما چک شومر کی جانب سے پاکستان میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے ’انتباہ رپورٹس‘ سے متعلق بھی گفتگو کی۔
انیوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے کہ سینیٹر چک شومر نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو بتایا ہو کہ عمران خان کی سیفٹی امریکا کی اہم ترجیح ہے لیکن میں اس ملاقات سے واقف نہیں ہوں۔‘
گزشتہ ہفتے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سیکیورٹی پر امریکا کے ردعمل پر وضاحت دی۔
اڈیالہ جیل جانیوالے امریکی حکام عمران خان سے کیون نہیں ملے؟ میتھیو ملر کا جواب
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عدلیہ کا ایک آزادنہ اور شفاف نظام ہے، عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے، انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا ایک بنیادی ستون ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمیں پاکستان کے اندرونی مسائل پر کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا تھا۔
سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے بتایا تھا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، بھاری اسلحہ اور بارود سمیت 3 دہشتگرد گرفتار کیے گئے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔
سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد ہوئے۔
بعدازاں 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔
مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔