ترکیہ جہاں گزشتہ دنوں لوکل باڈیز الکشنز کے باعث توجہ حاصل کر رہا تھا اور ترک صدر ہارنے کے باعث دنیا بھر کی توجہ حاصل کر رہے تھے وہیں اب فلسطینیوں سے متعلق ترک صدر کا بیان بھی وائرل ہو رہا ہے۔
ترک صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک ہزار سے زائد ممبران ترکیہ کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
یونان کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ جب آپ حماس کو دہشتگرد تنظیم کہتے ہیں تو ہمیں دکھ ہوتا ہے، ہم حماس کو دہشتگرد تنظیم نہیں سمجھتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس کے بعد ترکیہ کے ایک حکومتی نمائندے نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ صدر طیب اردوان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار فلسطینی شہریوں کا ترکیہ میں علاج کیا جارہا ہے۔
واضح رہے اس سے قبل لوک باڈیز الیکشن کے میں صدر اردوان کی پارتی کو بدترین شکست ہوئی تھی۔
عالمی ماہرین کے مطابق مہنگائی سمیت مختلف وجوہات شکست کی وجہ قرار دی جا رہی تھیں تاہم اس سب میں صدر اردوان کی اسرائیل سے تجارت اور نرم پالیسی بھی شکست کی وجہ قرار دی جا رہی تھی۔
دوسری جانب شکست کے بعد سے حکومتی جماعت کا اسرائیل سے متعلق رویہ بھی جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔