اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے جس پر عدالت نے ینٹی کریشن حکام سےاستفسار کیا کہ کیا آپ کی ٹیم گرفتاری کے لیے آئی تھی؟
اینٹی کریشن حکام نے بتایا کہ جی21 مئی 2022 کو ہم گرفتاری کے لیے آئے تھے، ایف آئی آرکےاندراج کےبعدہم نے شیریں مزاری کونوٹس کیا تھا، گرفتاری سےپہلے ڈپٹی کمشنرکوبھی آگاہ کیا تھا، تھانہ کوہسارکی پولیس ہمارے ساتھ تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اینٹی کریشن حکام کوچاہیےتھاکہ گرفتاری کے بعد مجسٹریٹ لیکرجاتے۔ جسٹس محسن کیانی نے استفسار کیا کہ غلط گرفتاری ثابت ہونے پراس دوران جوہوااس کی حیثیت کیاہوگی؟ ہم صرف یہ دیکھ رہےہیں گرفتاری درست ہوئی یا نہیں۔
دوران سماعت جسٹس کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ توایسےہی ہوایہاں کورٹ سےایک آدمی سےاٹھاکرلےگئے، دروازے توڑ کے چیزیں توڑکے جیسے لے گئے کیا ایسے ہی گرفتاری ہوئی تھی، پھروہ گرفتاری سپریم کورٹ کےغیرقانونی ڈیکلیئرکردی تھی۔
دوران سماعت جسٹس محنس کیانی نے ریمارکس دیے کہ وقت وقت کی بات ہے،کل ادھروالےدوسری طرف کھڑے ہوںگے، آج جوحکومت میں ہیں تو وہ اٹھائے گئےہونگے، سرکاری افسران کونہ کرناآنی چاہیے، کمیشن رپورٹ اورعدالت کے فیصلے کے تناظر میں ہم نےآگےچلناہے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔