پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے فیلڈ مارشل ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش کو قبر سے نکال کر پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کردیا جبکہ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی گئی اور ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمر ایوب نے آرٹیکل 6 کا بڑا ذکر کیا، پی ٹی آئی نے میرے خلاف بھی آرٹیکل 6 لگانے کی کوشش کی، آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگانے کی حمایت کرتا ہوں، 1958 سے لے کر 2022 تک آئین توڑا کیا، ضرور آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے شروع ایوب خان سے ہونا چاہیئے۔
خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا اور نعرے بازی بھی کی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ابھی تو ابتداء ہوئی ہے، ابھی تو پوری رات باقی ہے، ابھی سے اپوزیشن کو مرچیں لگ رہی ہیں، ایوب خان نے قرآن اور سبز ہلالی پرچم پر حلف لیا اور خلاف ورزیاں کیں، ایوب خان کے جمہوری حکومت کے تختہ الٹنے کے سبب ملک آج بھی نہیں سنبھل پایا، ایوب خان نے ملک میں پہلا مارشل لا لگایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر آئین توڑا گیا تھا پھر عدالت نے اسمبلی بحال کی تھی۔
اپوزیشن کی طرف سے شور شرابے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اپوزیشن رہنما عامر ڈوگر سے اپوزیشن کو چپ کرانے کا کہتے رہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپوزیشن نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تقریر پر حکومتی ارکان خاموش رہے لہذا اب اپوزیشن اراکین بھی خاموشی سے تقریر سنیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ اگر احتجاج جاری رہا تو اجلاس دو دن کے لیے ملتوی کردوں گا، پھر ایک دن اجلاس کی کارروائی چلا کر صدارتی خطاب پر بحث ختم کردوں گا، اب میں پوائنٹ آف آرڈر مائیک نہیں دوں گا اور خواجہ آصف کے پاس ہی مائیک رہے گا۔
اسپیکر نے اپوزیشن اراکین کی دھمکی پر کہا کہ ہاؤس اسی طرح چلے گا اور میں اسے چلا کر دکھاؤں گا، پہلے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دیا اب خواجہ آصف کو بولنے دیں، اراکین باری باری بات کریں اور اسمبلی کا نظم و ضبط برقرار رکھیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ ’عمر ایوب یہ ہاؤس کیسے نہیں چلے گا، میں آپ کو چلا کے دکھاؤں گا، میں سپریم کورٹ، افواج پاکستان سمیت کسی بھی ادارے کو بدنام کرنے نہیں دوں گا، اگر آپ سمجھتے ہیں دباؤ میں آؤں گا ایسے نہیں ہوگا اور اپوزیشن کی دھمکی یا زبردستی میں نہیں آؤں گا‘۔
اسپیکر اسمبلی نے ہدایت کی کہ ایوان کی کارروائی کے دوران اپوزیشن لیڈر نے اداروں کے حوالے سے جو نامناسب الفاظ کہیے انہیں حذف کردیا جائے۔
اس دوران خواجہ آصف اور اپوزیشن اراکین کی شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر علی محمد خان اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی۔
خواجہ آصف کی تقریر کے بعد اسپیکر نے اجلاس کل 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آئین توڑنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے، آئین کی سب سے پہلی خلاف ورزی ایوب خان نے کی، جس نے آئین کی پامالی کی نکالیں اس کی لاش قبر سے باہر اور لٹکائیں پھانسی پر، مشرف سے لے کر شجاع پاشا اور پھر فیض حمید انہوں نے کتنی ولدیتیں بدلی ہیں، 2011 سے لے کر اب تک 5 سیاسی ولدیت بدلی ہیں، اتنی ولدیتیں بدلیں کہ ان کی ولدیت کا تو خانہ ہی ختم ہوگیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہر بار وردی والا سیاسی والد بنا ہے، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میں لفظ ’وردی‘ کو حذف کرتا ہوں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ضیا کا ساتھ دینے پر ہم نے فلور پر معافی مانگی ہوئی ہے۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسپیکر قومی اسمبلی نے بیرسٹرگوہر کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ ذیادتی کررہے ہیں، میری تقریر کے دوران ان کا مائیک کھول دیتے ہیں، گیلری میں ان کے بندے بٹھائے ہوئے ہوتے ہیں اور وہ نعرے لگاتے ہیں، چیئرمین زیادتی کررہی ہے، یہ کیسی سیکیورٹی ہے، جس پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں نے پوائنٹ آف آرڈر نہیں دینا۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ میں آپ کے دفتر جاکر کہتا ہوں کہ سیکیورٹی کا بندوبست کریں، جس طرح کا سیاسی کلچر یہ بنا رہے ہیں خون خرابہ بھی ہوسکتا ہے، سیکیورٹی کہاں ہے، چپہ چپہ پر 6،6 آدمی کھڑے ہیں بندے کیسے اندر آجاتے ہیں۔