ہڑتال کی کال کی خلاف ورزی کرنے والے وکلا کے لائسنس معطل کر دیئے گئے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ہڑتال کے باوجود کام جاری رکھنے کیلئے خط ارسال کر دیا۔ خط میں کہا گیا ہے ہڑتال کے نام پر کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وکلا پر اتنے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے وہ یاد رکھیں گے۔
ہڑتال کی کال کی خلاف ورزی پر پنجاب بار کونسل نے ایکشن لیتے ہوئے پنجاب بار کونسل نے تین وکلاء کے لائسنس معطل کر دئیے
پنجاب بار کونسل نے راؤ ظفر نواز، عبد الصمد اور شاہد ساجد کے لائسنس معطل کیے ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ہڑتال کے باوجود کام جاری رکھنے کے لیے خط ارسال کر دیا گیا۔
لاہور کی سیشن عدالتوں میں وکلاء کی ہڑتال، سائلین رُل گئے
لاہور ہائیکورٹ بار نے کل ہڑتال کا اعلان کردیا
رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ہمیں بغیر کسی بیرونی دباؤ یا اثر و رسوخ کے سامنے جھکے قانون پر سختی سے عمل کرنا ہے۔ حکام کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بار ممبران ہڑتال کے ذریعے عدالتی کام میں خلل ڈال رہے ہیں۔
لاہور میں گرفتار تمام وکلا شخصی ضمانت پر رہا، ہڑتال کے باعث سائلین رل گئے
خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے ہڑتالوں کو غیر آئینی قرار دینے ہوئے مذمت کی گئی ہے۔ 9 مئی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکلا کی ہڑتال پر ناراضی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکلا پر اتنے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے وہ یاد رکھیں گے، ہڑتال کے نام پر کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پنجاب کی عدلیہ وکلا کی غیر حاضری کے باوجود نہ صرف نئے کیسز کو سنے بلکہ کیسز پر فیصلے بھی جاری کرے۔