وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ سسٹی روٹی، بجلی ایسا مطالبہ ہے جن سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے عوام کے مطالبات پاکستان کی سینیٹ میں لے کر گیا تھا، گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے کل آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ممبران کو صدر ہاؤس بلایا ان سے احوال لیا، میں مکمل اظہار یکجہتی پر صدر زرداری کا شکرگزار ہوں، آصف زرداری نے کہا میں وفاقی حکومت سے بات کروں گا، ہم کشمیری عوام سے محبت کو کمزور نہیں پڑنے دیں گے، شہباز شریف نے رات کو مجھے فون کر کے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ منتخب جمہوری حکومت ہے وہ عوامی مینڈیٹ کو سمجھتی ہے، آج شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تمام اسٹیک پولڈرز نے شرکت کی، میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جو تحفظات تھے وہ سنیں اور کہا کہ پاکستان کا کشمیری عوام سے لازوال رشتہ اس کے لیے جو کچھ کرنا پڑے گا آج اور ابھی کروں اور اسی وقت نوٹیفکیشن جاری کروں گا، جو کام عرصہ دراز سے التوا کا شکار تھے وہ ہوگئے اور بجلی اور روٹی کے نوٹفیفکیشن جاری کردیے گئے۔
چوہدری انوار الحق نے بتایا کہ ہم نے عوام کے احتجاج کوقوت کے طور پر استعمال کیا، حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، اس معاملے کو احتیاط سے دیکھا گیا ہے، ان معاملات کو حل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا کہ جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات میں کمی لائیں گے لیکن کشمیریوں کے مطالبات دور کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پوری سال کے وزیر اعظم کے اور وزرا کے اخراجات منظر عام پر لائیں گے، میں لوگوں کے سامنے آیا کہ اعلانات سیاسی قیادت کے منہ سے نہیں جچتے کیونکہ سیاستدانوں پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے لیکن میں نے اپنی مراعات ختم کردی ہیں، حکومت پاکستان نے ایک جائز مطالبہ منظور کیا ہے، اس کا اجر انہیں ضرور ملے گا۔