یونان کے معروف جزیرے میکونوس میں بٹ اور گجر برادریوں میں تصادم کے دوران 19 سالہ پاکستانی نوجوان کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا، مقتول کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔
یونانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بار میں ہوئی آپس کی لڑائی میں وقاص نامی نوجوان موقع واردات پر جاں بحق ہو گیا جبکہ اس لڑائی میں کئی پاکستانی زخمی بھی ہوئے۔
لڑائی کے بعد مقامی پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کر کے پورے جزیرے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مقامی پولیس نے 20 سے زائد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
مذکورہ تصادم دو گروپ بٹ برادری اور گجر برادری کے درمیان ایک انڈین لڑکے کی خاطر ہوا، جس میں بٹ گرادری سے تعلق رکھنے والو نوجوان ہلاک ہوا جبکہ ایک اسپتال میں تشویشناک حالت میں ہے۔
ذرائع کے مطابق لڑائی کی وجہ کام کے دوران ذاتی رنجش ہے مگر یونانی میڈیا اسے نارکوٹکس کا مسئلہ بتا رہا ہے۔
پرواز کے دوران طیارے سے کودنے کی دھمکی دینے والا گرفتار
پولیس نے میکونوس جزیرے پر مقیم پاکستانیوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے، سات پاکستانی زیر تفتیش ہیں جبکہ چار بھارتیوں سمیت 33 افراد اس معاملے میں گرفتار ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سے کم از کم سات کو بندوق، منشیات اور تارکین وطن کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پولیس نے درجنوں پاکستانیوں کو بھی چیکنگ کے دوران گرفتار کر لیا ہے۔
اس واقعہ کے بعد یونان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیونٹی اکابرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات میں ملک اور کمیونٹی کی بدنامی کا باعث ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کو یونانی قوانین کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔
پروٹوتھیما کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے نوجوان پر حملے کے مبینہ ملزم کی گرفتاری کے لیے ہوائی اڈے اور جزیرے کی بندرگاہوں پر نگرانی بڑھا دی ہے۔
نجر قتل کیس، کینیڈین پولیس نے چوتھا ملزم گرفتار کرلیا
میکونوس کے میئر کرسٹوس ویرونیس نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک جزیرے پر کام کرنے والے غیر ملکیوں کا تعلق ہے، تو یہ جاننا ممکن نہیں کہ کون قانونی ہے اور کون غیر قانونی۔
میکونوس کی تجارتی انجمن کے صدر، ایراکلس زیسیموپولسکا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی اور یونانی دونوں کو چیک کریں گے کہ آیا ان میں کون سے مجرمانہ عناصر شامل ہیں۔
یونانی صحافی پیٹروس نازوس کا کہنا ہے کہ یہاں موجود غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد کے پاس کاغذات نہیں ہیں۔ وہ غیر قانونی کام کرتے ہیں۔ اور جہاں واقعہ ہوا وہ بنیادی طور پر ایک کچی بستی کی طرح ہے۔