وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پاک افغان بارڈر ایریا چمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان بارڈ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔
سرفراز بگٹی نے بات چیت کے ذریعے تصفیہ طلب امور حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر ایریا چمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیر داخلہ بلوچستان کی قیادت میں اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطحی وفد آج ہی چمن جائے گا اور منتخب نمائندے اور اعلیٰ حکام چیمبرز آف کامرس، انجمن تاجران، سول سوسائٹی اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
محکمہ داخلہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک بلوچستان سے دو لاکھ 20ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھجوایا گیا ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ون ڈاکیومنٹ ریجیم وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے اور صوبے عمل درآمد کے پابند ہیں جبکہ بارڈر ٹریڈ سے وابستہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چمن ماسٹر پلان کی فعالیت سے مقامی طور پر معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی، ون ڈاکیومنٹ رجیم آئینی تقاضہ ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز تعاون کریں۔
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے جائز تحفظات دور کرنے کے لیے تیار ہیں، اسپیکر وزیر داخلہ اور اعلٰی حکام تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سنیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ آئین سے منافی کوئی اقدام اٹھایا نہ اٹھائیں گے اور آئین و قوانین کا احترام سب پر واجب ہے۔
اشیاء کےبدلے اشیاء: روس، ایران اور افغانستان سے بارٹر تجارت کا طریقہ طے
انہوں نے مزید کہا کہ دھرنا مظاہرین نے حکومت کے خلاف سخت باتیں کیں جنہیں ہم نے برداشت کیا، ہم بات چیت سے معاملات کا حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سرفراگکا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے خود چمن کا دورہ کروں گا، صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے، کرے گی جبکہ قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے۔