آل سندھ پرائیویٹ اسکولز کے چئیرمین کراچی میں میٹرک کے پرچے منسوخ کرنے کے مطالبے پر ڈٹ گئےنے کراچی میں میٹرک بورڈ کے اب تک ہونے والے تمام پرچے منسوخ کرکے دوبارہ امتحانات کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدر علی کا کہنا تھا کہ میٹرک بورڈ کا یہ امتحان بدانتظامی کی وجہ سے سوالیہ نشان بن چکا ہے، میٹرک بورڈ کےقائم مقام ناظم امتحانات انتظامات کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔
کراچی میں میٹرک کے جو بچے پیپرز سے رہ گئے ہیں ان کا کیا ہوگا
حیدر علی کا کہنا تھا کہ ساڑھےتین لاکھ سے زیادہ طلبا وطالبات امتحان دے رہےہیں، سینٹرز کی کوئی مانیٹرنگ نہیں کی جا رہی ، اس عمل کو کیا امتحان کہا جاسکتا ہے؟ کیا پاکستان بھر میں نویں دسویں کے امتحان اس طرح ہوتے ہیں بچے راہداریوں اور کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر امتحان دے رہے ہیں، لاکھوں بچوں، بچیوں کے مستقبل کا ذمہ دار کون ہے؟
چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکولز نے ناظم امتحانات کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ہونے والے تمام پرچوں کو منسوخ کیا جائے اور سے 15 دن بعد امتحان کا دوبارہ انعقاد کرایا۔