اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کو اضافی حقوق دینے کے حق میں ووٹ دینے پر احتجاجاً اقوام متحدہ کے چارٹر کی ایک کاپی کے چیتھڑے کر ڈالے۔
اردان کی اس حرکت سے اسرائیل کی ہٹ دھرمی واضح ہوتی ہے کہ صہیونی ریاست کسی عالمی ادارے اور اس کے احکامات کو نہیں مانتی۔
سوشل میڈیا پر اسرائیلی مندوب کی اس حرکت کی ویڈیو خوب وائرل ہورہی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اردن نے اقوام متحدہ کے بنیادی معاہدے کے چارٹر کی ایک نقل کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے چھوٹے شریڈر کا استعمال کیا۔
اسرائیلی مندوب ایلچی کا یہ ڈرامائی اقدام اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ فلسطین کو مستقل رکن بنائے، جس کے لیے جنرل اسمبلی نے 143 کے مقابلے میں 9 ووٹ دیے۔
بھارت نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 25 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت نو ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
اردان نے کہا کہ ان کا یہ عمل جنرل اسمبلی کی جانب سے اس دستاویز کو نظر انداز کرنے کے لیے تھا، جو اقوام متحدہ کے نظام کے مقاصد، انتظامی ڈھانچے اور مجموعی فریم ورک کو قائم کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور
چارٹر کو پوڈیم پر شریڈر میں ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا، ’آپ اقوام متحدہ کے چارٹر کو اپنے ہاتھوں سے ٹکڑے ٹکڑے کر رہے ہیں… شرم آتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کے رکن کے طور پر تسلیم کرنے سے ’ایک ایسے وجود کو ریاستی حقوق مل جائیں گے جو پہلے ہی جزوی طور پر دہشت گردوں کے زیر کنٹرول ہے، اور اس کی جگہ بچوں کو قتل کرنے والی حماس کے عصمت دروں کی ایک فورس لے لے گی‘۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ کو ”تاریخی“ اور ”اہم“ قرار دیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے جنوبی شہر رفح پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کردیے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حماس عسکریت پسند گروپ کا آخری گڑھ ہے۔